’حق دو تحریک‘ کا گوادر میں دھرنے کا اعلان، حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ
مولانا ہدایت الرحمان کے مطابق سندھ سے آنے والے ٹرالرز بلوچستان کے ساحلوں میں غیر قانوی فشنگ کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کے سربراہ اور ممبر صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ، غیرقانوی ماہی گیری اور سرحدی تجارت پر عائد پابندیوں کے خلاف پانچ ستمبر سے گوادر میں دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔
مولانا ہدایت الرحمان کی جانب سے دھرنے کا اعلان بلوچستان میں ہونے والے حملوں کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے جس میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ دھرنا شورش زدہ صوبے میں وفاقی حکومت کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔
ایران اور افغانستان کی سرحدوں کے ساتھ واقع صوبہ بلوچستان کئی دہائیوں سے شورش کا شکار رہا ہے۔
گوادر کے رہائشی کافی عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ بلوچستان میں چین کی سرمایہ کاری سے ان کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ گوادر کے اکثر رہائشیوں کو پینے کا صاف پانی اور روزگار کے مواقع میسر نہیں۔
گوادر کے رہائشیوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت بلوچستان کے سمندر میں غیرقانونی ٹرالرز کے ذریعے ماہی گیری اور غیر ضروری سکیورٹی چیک پوسٹیں ختم کرے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم سربندر پر احتجاج کریں گے جہاں سے ہم نے ’حق دو تحریک‘ شروع کی تھی۔‘
’ہم گوادر کو کراچی اور ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے والی تمام شاہراہیں بند کریں گے۔‘
مولانا ہدایت الرحمان، جنہوں نے 2021 میں ’حق دو تحریک‘ کے بینر تلے کئی ہفتوں پر محیط دھرنا دیا تھا، نے افسوس کا اظہار کیا کہ گوادر کے لوگوں کے مسائل کے حل میں بلوچستان اور وفاقی حکومت سنجیدہ نہیں۔
ان کے مطابق گوادر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ شدید ہوگئی ہے کیونکہ ایرانی حکومت پاکستان کے ساتھ معاہدے کے مطابق 100 میگاواٹ بجلی فراہم نہیں کر رہی ہے۔
’ہمیں ایران سے 100 میگاواٹ بجلی ملتی تھی تاہم گذشہ کچھ مہینوں سے ایران نے سپلائی 10 میگاواٹ تک کم کی ہے جو کہ گوادر کی ضروت سے بہت زیادہ کم ہے۔‘
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ معاملہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ اٹھایا کہ وہ اس پر ایران سے بات کرے لیکن کوئی بھی سنجیدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے آنے والے ٹرالرز بلوچستان کے ساحلوں میں غیرقانونی فشنگ کرتے ہیں۔
’درجنوں غیرقانونی ٹرالرز ہمارے پانیوں میں آکر غیرقانونی فشنگ کرتے ہیں لیکن کوسٹ گارڈ اور مقامی انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔‘
انہوں نے کہا کہ فشریز ڈیپارٹمنٹ اس حوالے سے کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصر ہے اس لیے ہم نے اس کے خلاف دھرنے کی کال دے دی ہے۔
گذشتہ ہفتے وزیراعظم کے دورہ کوئٹہ کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ایران کے ساتھ غیررسمی تجارت پر پابندیاں مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا بلوچستان کے لوگوں پر برا اثر ہو گا۔
’ہمارے پاس کوئی صنعت یا کاروباری مواقع نہیں اس لیے ہم حکام سے کہتے ہیں کہ سرحدی تجارت پر پابندی نہ لگائیں۔‘