اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے، امریکی عدالت کے حماس رہنماؤں پر مجرمانہ الزامات
اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے، امریکی عدالت کے حماس رہنماؤں پر مجرمانہ الزامات
بدھ 4 ستمبر 2024 6:37
امریکی عدالت نے حماس کے پانچ سینیئر رہنماؤں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ انصاف نے اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے سلسلے میں حماس کے رہنما یحیٰ سنواری اور دیگر سینیئر ارکان کے خلاف مجرمانہ جرائم سنائے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیویارک کی عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں عائد الزامات میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مواد فراہم کرنے کی سازش کی گئی جس کے نتیجے میں اموات واقع ہوئیں جبکہ امریکی شہریوں کو قتل اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی بھی سازش کی گئی۔
درخواست میں ایران اور لبنان کی حزب اللہ پر بھی حماس کو ہتھیار بشمول راکٹ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اگرچہ اس کیس کی محض علامتی اہمیت ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ایک ایسا عسکریت پسند گروپ جو کئی دہائیوں سے اسرائیل پر مہلک حملوں بشمول خود کش بم دھماکوں میں ملوث رہا ہے، کے خلاف مزید کارروائیوں کی توقع ہے۔
امریکہ نے 1997 میں حماس کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
درخواست میں دائر الزامات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مصری اور قطری عہدیداروں کے ساتھ مل کر جنگ بندی معاہدے کی نئی تجاویز پر کام کر رہے ہیں۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کو یہ الزامات مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ایک امریکی شہری سمیت چھ یرغمالیوں کی ہلاکت سے واضح ہے کہ ’مذاکرت میں جلدی‘ کرنی چاہیے۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ ہلاک ہونے والے شہری ہرش گولڈ برک اور ہر ایک امریکی کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں، ’ہم امریکی یرغمالیوں کو واپس لانے کی حکومتی کوشش کی حمایت کرتے رہیں گے۔‘
محکمہ دفاع نے حماس کے جن دیگر رہنماؤں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے ہیں ان میں یحیٰ سنوار کے علاوہ مسلح ونگ کے ڈپٹی رہنما مروان عیسیٰ، سینیئر رہنما خالد مشعال، عسکری ونگ کے سربراہ محمد دائیف اور لبنان میں مقیم بیرونی تعلقات کے سربراہ علی براکاہ شامل ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر میں مشرق وسطیٰ پروگرام کی ڈائریکٹر مریسا خرما کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادی ملک اسرائیل کو حماس کی جانب سے لاحق خطرات کا جواب دینے کے لیے ان الزامات کو ’ہتھیار کے طور پر‘ استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر یحیٰ سنوار کو تلاش کر لیتے ہیں اور 7 اکتوبر کے حملوں کی منصوبہ بندی پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے تو یہ یقیناً امریکہ اور ان تمام لوگوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھویا کے لیے ایک انتہائی اہم جیت ہوگی۔‘
تاہم مریسا خرما کے خیال میں اگرچہ یہ کیس امریکہ کے لیے اہم ہے لیکن ان الزامات سے حماس پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔
حماس نے جنگ کے مکمل خاتمے، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس پر ’مکمل فتح‘ کا عہد کیا ہے اور مذاکرات میں ناکامی کا ذمہ دار بھی حماس کو ہی ٹھہراتے ہیں۔