غزہ اور مصر سرحد کے ساتھ کوریڈور کا کنٹرول اسرائیل کے پاس رہنا چاہیے: نیتن یاہو
غزہ اور مصر سرحد کے ساتھ کوریڈور کا کنٹرول اسرائیل کے پاس رہنا چاہیے: نیتن یاہو
پیر 2 ستمبر 2024 22:28
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’جنگ کے اہداف کے حصول کا راستہ فلاڈیلفی کوریڈور سے جاتا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ اور مصر کی سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول ہر صورت میں اسرائیلی فوج کے پاس رہنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کی رات پریس کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’جنگ کے اہداف کے حصول کا راستہ فلاڈیلفی کوریڈور سے جاتا ہے۔ فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول اس بات کی ضمانت ہے کہ یرغمالیوں کو غزہ سے باہر سمگل نہیں کیا جائے گا۔‘
خیال رہے کہ حماس جنگ بندی معاہدے کے لیے غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا چاہتی ہے۔
غزہ کی ایک سرنگ سے چھ یرغمالیوں کی لاشوں کی برآمدگی کے بعد سے اسرائیل میں حکومت کے خلاف غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کر لیتا تو ان یرغمالیوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔
تاہم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
پیر کی رات کو جب مسلسل دوسرے دن ہزاروں مظاہرین تل ابیب میں جمع ہو رہے تھے تو اس وقت نیتن یاہو پریس کانفرنس میں یرغمالیوں کی جانیں بچانے میں ناکامی پر معافی مانگ رہے تھے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیلی فوج کوریڈور کا کنٹرول چھوڑ دیتی تو اس کا بھی نتیجہ اتوار والے واقعے سے مختلف نہ ہوتا۔
’میں ان کو زندہ واپس نہ لانے پر آپ سے معافی مانگتا ہوں۔ ہم قریب تھے لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔ حماس کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چھ یرغمالیوں کی موت فلاڈیلفی کوریڈور خالی نہ کرنے کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ حماس کی وجہ سے ہوئی۔‘
گزشتہ برس 7 اکتوبر کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 اسرائیلوں میں سے صرف سات کو اسرائیلی فوج نے زندہ بازیاب کرایا ہے۔ تاہم کئی ایک کو گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں ایک ہفتے کے لیے کی گئی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ مستقبل قریب میں حماس کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
’یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مجھ سے زیادہ کوئی پرعزم نہیں۔ مجھے اس پر کوئی لیکچر نہیں دے سکتا۔‘