کیا پی آئی اے کے پُرانے طیارے پروازوں میں تاخیر کی وجہ بن رہے ہیں؟
کیا پی آئی اے کے پُرانے طیارے پروازوں میں تاخیر کی وجہ بن رہے ہیں؟
جمعہ 6 ستمبر 2024 14:34
خرم شہزاد، اردو نیوز۔ اسلام آباد
جون میں وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازیں جلد بحال ہوں گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے پرانے طیارے اس کی پروازوں میں تاخیر کی بنیادی وجہ بن گئے ہیں اور بیڑے میں بیشتر زائد المیعاد طیارے ہونے کی وجہ سے پروازیں 70 سے 80 تک محدود ہو چکی ہیں۔
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کی بیشتر پروازیں طیاروں کے زائد المیعاد ہونے اور ان کی مرمت کے لیے درکار اضافی پُرزوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔
’پروازیں موخر ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کی ساکھ متاثر‘
رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی کے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں پاکستان کے وزیر دفاع اور ہوابازی خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ ’اگرچہ پی آئی اے کی پروازوں کی تاخیر سے ہونے والے نقصانات کا مکمل تعین نہیں کیا جا سکتا، تاہم یہ قومی ایئر لائن پر اعتماد اور اس کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں جس سے یقیناً اس کے مارکیٹ شیئر میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔‘
خواجہ آصف نے بتایا کہ پی آئی اے اپنی ساکھ برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے فی الحال روزانہ 70 سے 80 پروازیں شیڈول کر رہی ہے تاکہ یہ شیڈول بروقت مکمل ہو سکے۔
’زائد المیعاد طیارے، پُرزوں اور فنڈز کی عدم دستیابی‘
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس موجود ’طیاروں کے زائد المیعاد ہونے، اضافی پُرزوں کی عدم دستیابی اور فنڈز کی کمی کے باعث تکنیکی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ تاخیر ناقص انتظامات کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ در حقیقت ہوائی جہازوں کے زائد المیعاد ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔‘
خواجہ آصف کے مطابق ’اس مسئلے پر قابو پانے اور گراؤنڈ کیے گئے ہوائی جہازوں کو بحال کرنے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں اور پی آئی اے نے جنوری، 2024 کے دوران 02 اے 320 اور ایک اے ٹی آر ہوائی جہاز کو بحال کیا ہے جس سے شیڈول میں بھروسہ پیدا ہو گا اور تاخیر کو کم سے کم کرنے میں بہتری آئے گی۔‘
قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پی آئی اے کے پاس سات بی 777، 12 اے 320 اور تین اے ٹی آر طیارے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ پی آئی اے نے اپنی پروازوں کا شیڈول برقرار رکھنے کی کوششوں کے ذریعے سال 2023 میں چھ ارب روپے اور سال 2024 میں چار اعشاریہ چھ ارب روپے کا آپریٹنگ منافع کمایا۔
’گوادر ایئرپورٹ دسمبر میں فعال ہو گا‘
رکن قومی اسمبلی محمد الیاس چوہدری کی طرف سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے تحریری جواب میں وزیر ہوابازی خواجہ آصف نے بتایا کہ نئے گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے دسمبر میں فعال ہونے کا امکان ہے تاہم اس وقت اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اس پر کتنی پروازیں آئیں گی کیونکہ اس کا تعلق ملک کے مجموعی اقتصادی استحکام اور گوادر کی علاقائی ترقی سے ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح 14 اگست 2024 کو پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر ہو گا تاہم یہ ملتوی ہو گیا جس کے بعد اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ افتتاحی تقریب اکتوبر میں چین کے اعلٰی سطحی وفد کے دورے کے موقع پر منعقد ہو گی۔
قبل ازیں سرکاری طور پر جاری کی گئی تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ 50 ارب روپے سے زائد (246 ملین ڈالر) کی لاگت سے 4 ہزار 300 ایکڑ اراضی پر تعمیر کیا جانے والا نیا گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ستمبر 2023 سے قبل آپریشنل ہو جائے گا۔
گوادر شہر میں قائم بندرگاہ پاکستان اور چین کے باہمی اشتراک سے شروع کیے گئے چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کا اہم ستون ہے تاہم پانی کی کمی اور سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے اس شہر میں مطلوبہ ترقی ابھی تک ممکن نہیں ہو پائی۔