پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ، ’مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے لیے ٹیسٹ کیس‘
پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ، ’مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے لیے ٹیسٹ کیس‘
منگل 17 ستمبر 2024 6:04
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
صوبائی وزیر نے کہا کہ ’ہم کسی سے جنگ کرنے نہیں جا رہے تاہم اگر روکا گیا تو خاموش نہیں رہیں گے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسے کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اس حوالے سے 8 ستمبر کو اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے 21 ستمبر کو لاہور جانے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ’ہم جلسہ کرنے آ رہے ہیں، ہمیں روکنے کی غلطی مت کرنا ورنہ نتائج خطرناک ہوں گے۔‘
لاہور جلسے کے اعلان کے بعد اس کی کامیابی کے لیے حکمتِ عملی کی تشکیل کا ٹاسک بھی علی امین گنڈا پور کو ہی دیا گیا ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں صوبائی قائدین سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ گذشتہ روز 15 ستمبر کو وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں انصاف یوتھ ونگ پنجاب سمیت تنظیمی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی جس میں جلسے سے متعلق مشاورت کی گئی۔
لاہور جلسے کے لیے تیاریاں
خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر مینہ خان آفریدی نے بتایا کہ ’لاہور جلسہ اسلام آباد سے بھی بڑا ہوگا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور صوبے سے جانے والے تمام قافلوں کی قیادت کرتے ہوئے پنجاب میں داخل ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی سے جنگ کرنے نہیں جا رہے تاہم اگر روکا گیا تو خاموش نہیں رہیں گے کیوں کہ انصاف کے حصول کے لیے ہم ہر رکاوٹ عبور کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
صوبائی وزیر مینہ خان نے مزید کہا کہ ’انصاف یوتھ ونگ اور ذیلی سطح پر پارٹی ورکرز کو متحرک کیا جارہا ہے اور کارکن بے چینی سے 21 ستمبر کو لاہور جانے کے لیے تیار ہیں۔ تمام دیہی کونسلوں کے رہنما ورکرز کی فہرستیں تیار کر رہے ہیں۔‘
رکنِ صوبائی اسمبلی فضل الٰہی نے مؤقف اختیار کیا کہ ’وزیراعلیٰ نے صوبائی اسمبلی کے ہر رُکن کو اپنے ساتھ ایک ہزار کارکن لانے کا ٹاسک دیا ہے۔ ہماری تیاری مکمل ہے اور صرف پشاور سے 20 ہزار سے زیادہ کارکن لاہور جائیں گے جب کہ باقی اضلاع سے بھی کارکنوں کے قافلے موٹروے پر مرکزی قافلے میں شامل ہو جائیں گے۔‘
لاہور تک پہنچنے کے لیے حکمتِ عملی کیا ہوگی؟
پاکستان تحریکِ انصاف کے رُکنِ صوبائی اسمبلی فضل الٰہی کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین بھی صوابی میں جمع ہوں گے اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ساتھ لاہور روانہ ہوں گے۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ ’پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکن پرامن طور پر لاہور جا رہے ہیں۔ کارکنوں کا جوش و ولولہ قابلِ رشک ہے۔ پارٹی کی قیادت سے لے کر کارکن تک سب عمران خان کی رہائی کے لیے سڑکوں پر نکلنے کے لیے بے تاب ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم پہلے بھی رکاوٹیں ہٹا کر جلسہ گاہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور اس بار بھی ہر رکاوٹ کو ہٹانے کے لیے تیار ہیں۔ لاہور کا جلسہ ہر صورت ہوگا۔‘
صوبائی وزیر قانون نے مزید کہا کہ ’جنوبی اضلاع سے کارکنوں کا قافلہ صوابی کے مقام پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی اگلی ہدایات کا منتظر ہوگا۔‘
پی ٹی آئی یوتھ ونگ پنجاب کے جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ ’ہم قانون اور آئین کے مطابق جلسہ کرنے جارہے ہیں جس کے لیے انتظامیہ سے این او سی کے حصول کے لیے درخواست بھی دے دی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لاہور کے مینارِ پاکستان گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کے لیے اجازت مانگی گئی ہے، این او سی اگر مل گیا تو پرامن طریقے سے جلسہ کیا جائے گا اور اگرنہ ملا تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
پنجاب میں داخل ہونا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے لیے بڑا چیلنج
سینیئر تجزیہ کار صفی اللہ گل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’لاہور کا جلسہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دونوں کے لیے ٹیسٹ کیس ہے کیوں کہ پنجاب حکومت جلسہ روکنے کی پوری کوشش کرے گی جب کہ دوسری جانب پی ٹی آئی ورکرز عمران خان کی کال پر ہر صورت باہر نکلیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ٹکراؤ ہوا تو 9 مئی کی طرح کا ایک اور سانحہ ہونے کا خدشہ ہے۔‘
صفی اللہ گل نےکہا کہ ’خیبرپختونخوا کے کارکنوں نے ہمیشہ پی ٹی آئی کے جلسوں کو قوت بخشی ہے اور اس بار بھی پی ٹی آئی کی قیادت یہی چاہ رہی ہے مگر موجودہ وقت میں ورکرز میں وہ توانائی دکھائی نہیں دے رہی۔ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے اندر مختلف بیانیوں اور اختلافات کی وجہ سے ورکرز مایوس نظر آرہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’جلسہ کرنے کی اجازت ملنے یا نہ ملنے کے بعد صورتِ حال مزید واضح ہوجائے گی تاہم پی ٹی آئی تیار ہے۔‘
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’این او سی ملے یا نہ ملے لاہور کا جلسہ ہوگا اور تمام کارکن اس کی بھرپور تیاری کریں۔‘
یاد رہے کہ وفاقی وزیر عطا تارڑ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’تم آؤ لاہور، ہم انتظار کریں گے، اور دیکھیں گے کہ اٹک کا پل کیسے عبور کرو گے۔‘