Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مواصلاتی آلات کے دھماکوں میں گروپ کو ‘شدید‘ دھچکہ لگا ہے: حسن نصراللہ

حسن نصراللہ نے ان حملوں کو ’قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ جنگی جرم یا اعلان جنگ ہو سکتا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے طاقتور گروپ کو ہزاروں مواصلاتی آلات کے پھٹنے سے ’شدید‘ دھچکہ لگا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ایک بیان میں حزب اللہ کے سربراہ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
اسرائیل نے تاحال ان دھماکوں پر تبصرہ نہیں کیا جن میں دو روز کے دوران 37 افراد ہلاک جبکہ تین ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
تاہم اسرائیل کا یہ کہنا ہے کہ ’وہ غزہ کی جنگ کا دائرہ کار بڑھائے گا اور لبنان کے محاذ کو بھی اس میں شامل کرے گا۔‘
لبنان میں منگل اور بدھ کو واکی ٹاکیز اور دیگر مواصلاتی آلات کے پھٹنے سے ہونے والے دھماکوں پر اپنے ردعِمل میں حسن نصراللہ نے جارحانہ انداز میں کہا کہ اسرائیل کو ان دھماکوں کا ’بدلہ‘ لیا جائے گا۔
انہوں نے ان دھماکوں کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ’سخت ردِعمل اور سزا‘ کا سامنا کرنا پڑے گا جہاں وہ توقع کر رہا ہے اور جہاں توقع نہیں کر رہا۔
حسن نصراللہ نے ان حملوں کو قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنگی جرم یا اعلان جنگ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ’حزب اللہ غزہ میں جنگ بندی ہونے تک اسرائیل کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔‘
حسن نصراللہ نے اسرائیلی حکام کی طرف سے لبنانی سرحد پار فائرنگ سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کو واپس لانے کی یقین دہانی پر کہا کہ ’شمالی اسرائیل کے بے گھر ہونے والے رہائشیوں کو واپس نہیں آنے دیا جائے گا۔‘

شیئر: