Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیوہ کو ملنے والی سرکاری ملازمت دوسری شادی پر ختم نہیں ہو سکتی، لاہور ہائیکورٹ

عدالت نے سنگل بنچ کا فیصلہ اور بیوہ کو نوکری سے نکالنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا۔ (فوٹو: اے پی پی)
لاہور ہائیکورٹ نے دوسری شادی کرنے پر سرکاری نوکری واپس لینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے خاتون کو نوکری پر بحال کر دیا ہے۔
سنیچر کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا اور زویا اسلامی نامی خاتون کی اپیل منظور کی۔ 
عدالت نے سنگل بنچ کا فیصلہ اور بیوہ کو نوکری سے نکالنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو ملنے والی سرکاری نوکری دوسری شادی کرنے پر ختم نہیں ہو سکتی۔
فیصلے کے مطابق مذہب بیوہ کو دوسری شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جس قانون کی بنیاد پر بیوہ کو سرکاری نوکری سے نکالا گیا اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ہے۔
سرکاری ملازم شوہر اسلام کی وفات کے بعد زویا اسلام نامی خاتون کو پاکستان منٹ میں نائب قاصد کی نوکری 2020 میں ملی تھی۔
انہوں نے 2021 میں دوسری شادی کی اور دوسری شادی کی بنیاد پر ان کو سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔
زویا اسلام نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے بچوں پر شفقت کرتے ہوئے ان کو ملازمت پر بحال کر دیا جائے۔
2022 میں ملتان کی ایک عدالت نے دوسری شادی کرنے پر خاتون سے سرکاری نوکری واپس لینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔
عاصمہ شہزادی نامی خاتون نے عدالت کو بتایا تھا کہ سال 2017 میں انہوں نے محمد وحید سے شادی کی جس کے بعد محکمہ ڈاک نے یہ کہہ کر نوکری سے نکال دیا کہ اب وہ بیوہ نہیں رہیں۔
عدالت نے خاتون کی استدعا سننے کے بعد محکمہ ڈاک کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔
اس کے بعد 2021 میں لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ملازم بیوی کے مرنے کے سات سال بعد شوہر کو ان کی جگہ نوکری دینے کا حکم جاری کیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ ان رولز کو بھی تبدیل کرنے کی ہدایت کی جو صرف خاوند کی موت کے بعد بیوہ کو نوکری دینے کی اجازت دیتے ہیں جبکہ بیوی کی وفات پر شوہر کو نوکری دینے سے متعلق خاموش ہیں۔

شیئر: