Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور جلسہ ختم، علی امین کارکنوں سے مختصر گفتگو کے بعد روانہ

جلسہ گاہ میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کی تقاریر جاری تھیں جب ساؤنڈ سسٹم بند کیا گیا۔ فوٹو: سکرین گریب
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کا پارٹی قیادت کی تقاریر کے بغیر ہی اختتام ہو گیا اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور سٹیج سے قیادت کے اترنے کے بعد وہاں پہنچے۔ 
اردو نیوز کے نامہ نگار ادیب یوسفزئی کے مطابق سنیچر کی رات آٹھ بجے جلسہ گاہ آمد پر وہاں موجود کارکنوں سے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ ساری رکاوٹیں توڑ کر پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں آ گیا ہوں میری حاضری قبول کی جائے۔ ساری رکاوٹیں توڑ کر آپ تک پہنچا ہوں، آپ خوش ہیں؟‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وہ بہت جلد عمران خان کو رہا کرائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی مختصر خطاب کے بعد جلسہ گاہ سے واپس روانہ ہو گئے۔
سنیچر کی شام لاہور کے رنگ روڈ پر کاہنہ کے علاقے میں جلسہ گاہ میں پارٹی کارکنوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی جب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جلسے کے لیے دیا گیا مقررہ وقت ختم ہونے پر پولیس اہلکاروں نے لائٹس اور ساؤنڈ سسٹم کو بند کر دیا۔
جلسہ گاہ میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کی تقاریر جاری تھیں جب ساؤنڈ سسٹم بند کیا گیا اور پولیس اہلکار سٹیج پر پہنچ گئے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جب جلسے کا مقررہ وقت ختم پر سٹیج پر موجود پارٹی قیادت کو آگاہ کیا گیا تو تمام رہنما وہاں سے چلے گئے جس کے بعد پولیس اہلکار سٹیج پر پہنچے۔
اسی دوران جلسہ گاہ کی لائٹس بند کر دی گئیں اور وہاں موجود جنریٹر کے گرد بھی پولیس اہلکار کھڑے ہو گئے۔
رات آٹھ بجے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا قافلہ جسلہ گاہ پہنچا۔
قبل ازیں لاہور کی امامیہ کالونی کے قریب کنٹینرز لگا کر اُس وقت جی ٹی روڈ کو بند کیا گیا جب علی امین گنڈاپور کا قافلہ کالا شاہ کاکو کے قریب پہنچا تھا۔ 
جلسے کے لیے تحریک انصاف کو تین سے چھ بجے تک کا وقت دیا گیا تھا۔
لاہور کے ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے جاری کیے بیان میں کہا کہ منتظمین جلسے کے اختتامی اوقات کار پر عمل کریں۔
ڈی سی نے کہا کہ جلسہ ختم کرنے کا وقت چھ بجے تھا اس لیے اوقات پر فوری عمل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر  قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خبردار کیا تھا کہ قانون کو ہاتھ میں  لینے کی کسی کو اجازت نہیں ہو گی۔
جمعے کو ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری این او سی میں کہا گیا تھا کہ جلسے کا وقت دوپہر 3 سے شام 6 بجے تک ہے جبکہ کسی بھی ناخوش گوار واقعے کے ذمہ دار جلسے کے منتظمین خود ہوں گے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے دن بھر دعویٰ کیا جاتا رہا کہ کارکنوں کو روکنے کے لیے جلسہ گاہ کی جانب جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں جبکہ حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام راستے کھلے رہے۔

شیئر: