Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیصل آباد: دو کم عمر لڑکیوں کا شہر کے سنسان علاقے میں قتل، ’مارنے سے قبل تشدد بھی کیا گیا‘

فیصل آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’دونوں لڑکیوں نے شرٹ اور ٹراؤزر پہن رکھے تھے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یہ 21 اور 22 ستمبر کی درمیانی شب تھی۔ پورا علاقہ گہری تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔ سڑک پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی جب ایک پُراسرار گاڑی میں سوار نامعلوم افراد ایک ایسی واردات انجام دے رہے تھے جس نے علاقے میں ہی نہیں بلکہ پورے صوبے میں خوف کی فضا پیدا کر دی۔
رات کے تقریباً ایک بج کر 35 منٹ پر فیصل آباد پولیس کو کال موصول ہوئی جس میں ایک ایسی واردات کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا جس سے شہر کی پولیس میں کھلبلی مچ گئی۔
پولیس کو کال کرنے والے شہری نے شہر کے دیہی علاقے جڑانوالہ ستیانہ روڈ کے گائوں 73 گ ب کے بس اڈے پر دو کم عمر لڑکیوں کی نعشیں دیکھی تھیں جو بے چہرہ قاتلوں کی گولیوں کا نشانہ بنی تھیں۔
فیصل آباد شہر سے ہٹ کر ایک سنسان مقام پر رات کے اس وقت دو نوجوان لڑکیوں کی نعشوں کے ملنے کی خبر نے فیصل آباد پولیس کی نیند اُڑا دی۔
دونوں لڑکیوں نے کپڑوں کے معروف برانڈ کی شرٹ اور ٹراؤزر پہن رکھے تھے، وہ حُلیے سے بہنیں اور اچھے گھرانے کی لگ رہی تھیں۔
ایس پی جڑانوالہ سمیت اعلٰی پولیس حکام فی الفور جائے واردات پر پہنچ گئے۔ لڑکیوں کو قتل کرنے سے قبل اُن پر مبینہ طور پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔ دونوں لڑکیوں کو گولیاں ماری گئی تھیں اور وہ زیادہ خون بہہ جانے کے باعث جاںبر نہ ہو سکیں۔
پولیس نے نعشوں کو فی الفور پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال جڑانوالہ منتقل کر دیا ہے جب کہ دونوں لڑکیوں کے ورثا کے بارے میں سردست کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
پنجاب فارینزک سائنس ایجنسی کی ٹیم نے بھی بروقت کارروائی کرتے ہوئے جائے وقوعہ سے تمام اہم شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جب کہ پولیس جدید تفتیشی طریقوں کو استعمال میں لاتے ہوئے نامعلوم قاتلوں تک پہنچنے کے لیے سرگرداں ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ’لڑکیوں کو قتل کرنے سے قبل اُن پر مبینہ طور پر تشدد بھی کیا گیا تھا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سٹی پولیس افسر کامران عادل نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور کہا کہ ’مقتول خواتین کی شناخت کے لیے تمام ضروری وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کرتے ہوئے ملزموں کو جلد سے جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
انہوں نے ایس پی جڑانوالہ کی نگرانی میں نامعلوم ملزموں کی گرفتاری کے لیے خصوصی پولیس ٹیم تشکیل دیتے ہوئے وقوعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
پولیس کو فی الحال لڑکیوں کے ورثا کے حوالے سے کوئی سراغ نہیں مل سکا جس کے بعد ہی صورتِ حال واضح ہو سکے گی، تاہم پولیس مختلف پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے کیوں کہ سب سے اہم سوال لڑکیوں کی نعشوں کا ایک ایسے مقام سے ملنا ہے جہاں رات کے اس پہر آمدورفت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے بھی فیصل آباد میں کم عمر لڑکیوں کے قتل کی اس لرزہ خیز واردات کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے جب کہ سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: