فیصل آباد:’کرکٹ کا بَلا چوری کرنے کے الزام میں 3 بہنوں کے اکلوتے بھائی کا قتل‘
فیصل آباد:’کرکٹ کا بَلا چوری کرنے کے الزام میں 3 بہنوں کے اکلوتے بھائی کا قتل‘
ہفتہ 21 ستمبر 2024 7:16
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
ایس ایچ او کے بقول پولیس کیس کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
منگل کو شام چار بجے کے قریب گلبرگ کالونی فیصل آباد کے رہائشی اسامہ اپنے گھر میں بہن کے بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے کہ انہیں ایک فون کال موصول ہوئی جس کے بعد وہ گھر سے باہر چلے گئے۔
اسامہ کے والد محمد شفیع نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب ان کا بیٹا رات 9 بجے تک گھر واپس نہیں لوٹا تو انہیں فکر لاحق ہونے لگی۔
ان کے بقول ’مجھے ایک نامعلوم نمبر سے فون کال آئی کہ آپ کا بیٹا ہمارے ساتھ کرکٹ اکیڈمی میں موجود ہے، اس نے اکیڈمی سے کرکٹ کا بَلا چوری کیا ہے لہٰذا آپ یہاں آئیں اور ہمارے نقصان کا ازالہ کریں۔‘
اسامہ کے والد کے مطابق جب وہ اکیڈمی پہنچے تو وہاں اسامہ پر تشدد کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے ان کے بیٹے کی حالت خراب ہو گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’معاملہ فہمی اور معافی تلافی کے بعد جب وہ اپنے بیٹے کو گھر لے جانے لگے تو راستے میں اس کی حالت غیر ہوگئی۔ میں اسامہ کو ہسپتال لے جا رہا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔‘
مقتول کی والدہ رخسانہ کی مدعیت میں فیصل آباد کے تھانہ گلبرگ میں اس واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے میں تین معلوم افراد سمیت آٹھ نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ فیصل آباد پولیس کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ دفعہ 302 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقتول کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
تھانہ گلبرگ کی ایس ایچ او ثنا نذیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ دوسرے کی ضمانت ہو چکی ہے۔
ان کے بقول ’پولیس اس کیس کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہے کیونکہ کئی ایسے پہلو ہیں جو تاحال واضح نہیں ہیں۔‘
اسامہ کے والد محمد شفیع کے مطابق ان کے بیٹے کی عمر 21 برس تھی اور وہ تین بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا جو ساتویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد مقامی فرنیچر ساز کے ساتھ مزدوری کرتا تھا۔
ان کے بقول ’ابھی میرے بیٹے کا رشتہ طے ہونا تھا۔ ہم اس سلسلے میں تیاری کر رہے تھے لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ میرا بیٹا اپنی محنت مزدوری سے پورے گھر کو پال رہا تھا۔‘
مقتول کی والدہ نے مقدمے میں موقف اپنایا ہے کہ شام چار بجے کے قریب ان کے بیٹے کو اغوا کر کے ایک کرکٹ اکیڈمی میں تین گھنٹوں تک مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’اکیڈمی والوں نے میرے بیٹے پر الزام لگایا کہ تم نے ہمارے قیمتی بیٹ چوری کیے ہیں، لہٰذا آج تمہیں زندہ نہیں چھوڑیں گے۔‘
تھانہ گلبرگ میں درج ایف آئی آر کے مطابق مقتول کے والد کو دھمکی دی گئی کہ ان کے بیٹے نے بیٹ چوری کیے ہیں لہٰذا وہ نقصان کی تلافی کر کے اپنے بیٹے کو ساتھ لے جائیں۔
محمد شفیع کا کہنا ہے کہ ’اکیڈمی پہنچنے پر میں نے دیکھا کہ ملزمان آہنی راڈ سے میرے بیٹے پر تشدد کر رہے تھے۔ اسامہ کے ہمراہ شمروز نامی شخص پر بھی تشدد کیا جا رہا تھا۔‘
مقتول کے والد کے بقول ’شمروز اسامہ کا دوست تھا۔ ان دونوں پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اکیڈمی سے کرکٹ کے قیمتی بلے اور دیگر سامان چوری کیا ہے۔‘
ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جب اسامہ کی حالت غیر ہو گئی تو ملزمان نے انہیں چھوڑ دیا، تاہم وہاں سے نکلنے کے بعد اسامہ جانبر نہ ہوسکے۔
ایس ایچ او تھانہ گلبرگ کے مطابق اسی روز آٹھ بج کر 50 منٹ پر پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں چوری کی واردات کے بارے میں شکایت کی گئی۔
ان کے بقول ’ہمیں کال موصول ہوئی کہ ہماری کرکٹ اکیڈمی میں چوری ہوئی ہے۔ جب پولیس حرکت میں آنے لگی تو ہمیں بتایا گیا کہ چوری والا کوئی معاملہ نہیں کیونکہ وہ نشئی تھے اور ہم نے انہیں بھگا دیا ہے۔‘
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ اسی روز 12 بج کر 40 منٹ پر دوسری کال موصول ہوئی کہ اسامہ نامی نوجوان کو تشدد کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔
’دوسری کال میں بتایا گیا کہ چوری کا الزام لگا کر اسامہ پر تشدد کیا گیا جس کے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے اور ان کے ورثا لاش لے کر فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچ چکے ہیں۔‘
پولیس حکام کے مطابق ابتدائی تفتیش میں کرکٹ اکیڈمی کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی ہے جس میں اسامہ اور ان کے والد کو رات 9 بجے کے قریب وہاں سے باہر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
’رات 9 بجے اکیڈمی سے چوری کی اطلاع کا آنا، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق باپ بیٹے کا صحیح سلامت اکیڈمی سے باہر جانا اور رات 12 بجے پولیس کو اسامہ کی موت کی اطلاع موصول ہونا، یہ چند ایسے پہلو ہیں جو مبہم ہیں اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے۔‘
مقتول اسامہ کے والد کہتے ہیں کہ ’جس روز میرے بیٹے کی موت ہوئی اسی روز وہ اپنے گھر پر بھانجے بھانجیوں کے ساتھ موجود تھا۔ اس روز میری بیٹی گھر آئی تھی اور میرا بیٹا اس کے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اور بہت خوش نظر آرہا تھا۔‘
تھانہ گلبرگ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم نے اسامہ پر معمولی تشدد کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
ایس ایچ او ثنا نذیر کا کہنا تھا کہ ’مقتول کے جسم پر گردن کے علاوہ کہیں اور تشدد کے واضح نشانات نہیں پائے گئے۔‘
’زیرِ حراست ملزم نے مقتول کو تھپڑ مارنے سمیت معمولی تشدد کا اعتراف کیا ہے۔ اکیڈمی کا مالک بھی اس پورے واقعے سے لاعلم ہے اور تاحال غائب ہے۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے اور اکیڈمی کے مالک کی گرفتاری کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ یہ واقعہ کیسے رونما ہوا اور اس میں کون کون ملوث تھا؟‘
ایس ایچ او ثنا نذیر کہتی ہیں کہ اب تک کیس میں کئی پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں۔ پولیس تفتیش میں مصروف ہے اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ سی پی او فیصل آباد نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ پولیس افسران کو دیگر ملزمان کی بھی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔