یوم وطنی پر رعایتی سیل کتنی حقیقی، وزارت تجارت نگرانی کیسے کرے گی؟
وزارت تجارت کا کہنا ہے تفتیشی ٹیمیں مارکیٹوں کا دورہ کرتی ہیں (فوٹو: ایکس اکاونٹ)
سعودی مارکیٹنگ سپیشلسٹ احمد المسعری کا کہنا ہے’ یوم الوطنی و دیگر مواقع پر رعایتی سیل دراصل دو دھاری تلوار ہے‘۔
’اگر اسے درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو صارف اور تاجر دونوں مستفیض ہوں گے بصورت دیگر فریقین کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔
سبق نیوز کے مطابق انہوں نے کہا ’ رعایتی سیل کے حوالے سے یہ دیکھنا ہو گا کہ جس برانڈ کی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے وہ حقیقی ہے یا محض دکھاوا۔ اس کا تجزیہ اس کے نرخوں اور معیار کو جانچ کر کیا جاسکتا ہے‘۔
اگر قیمتوں میں واقعی کمی کی گئی ہے تو جہاں صارف کو اس کا فائدہ ہو گا وہاں تاجر بھی مستفیض ہو گا کہ اسے اپنے سامان کے لیے صارفین کی بڑی تعداد میسرآئی اور وہ اس کے معیار سے واقف ہو گئے۔ آئندہ بھی وہ اسی معیار کی مصنوعات کو تلاش کریں گے۔
علاوہ ازیں وزارت تجارت کا کہنا ہے’ تفتیشی ٹیمیں مارکیٹوں کا دورہ کرتی ہیں تاکہ اس امر کی یقین دہانی کی جاسکے کہ یوم الوطنی کے موقع پر لگائی جانے والی رعایتی سیل حقیقی ہے یا محض اعلان کی حد تک‘۔
وزارت کی ٹیمیں رعایتی نرخوں کا جائزہ لیتی ہیں اور اعلان کردہ رعایتی نرخوں سے قبل کی قیمتوں کا موازانہ کرتی ہیں۔ اگر قیمتوں میں فرق نہیں ہوتا تو رعایتی سیل کا اعلان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔
واضح رہے وزارت تجارت کے قانون کے مطابق کوئی بھی تجارتی ادارہ اس وقت تک رعایتی سیل کا اعلان نہیں کرسکتا جب تک وہ وزارت سے این او سی حاصل نہ کرلے۔
رعایتی سیل کا این او سی حاصل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ وزارت کے متعلقہ شعبے میں درخواست دے جہاں اسے نرخوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہوتی ہے ۔ لگائی جانے والی سیل سے قبل اور بعد کے نرخوں کا تجزیہ کرنے کے بعد ہی این او سی جاری کیا جاتا ہے۔