Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل میں انڈیا کی مستقل رکنیت اقوام متحدہ کو ’مفلوج‘ کر سکتا ہے: وزیر دفاع

پاکستان نے انڈیا کے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد بڑھائی جائے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مزید مستقل ارکان کی شمولیت کے مطالبے سے بین الاقوامی ادارے کے ’مفلوج‘ بننے کے امکانات بڑھ جائیں گے جو پہلے ہی دیرینہ عالمی تنازعات سے موثر طریقے سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار رہا ہے۔‘
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق خواجہ آصف نے ان خیالات کا اظہار منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک پہنچ چکے ہیں۔
سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چھ بنیادی ذیلی اداروں میں سے ایک ہے جس کے پانچ طاقتور ممالک مستقل رکن ہیں جن کی بین الاقوامی سطح پر امن اور سلامتی برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے۔
سلامتی کونسل میں 10 غیر مستقل ارکان بھی ہوتے ہیں جو دو دو سال کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔
اس وقت روس، چین، برطانیہ، امریکہ اور فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان ہیں۔
دوسری جانب انڈیا برسوں سے اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی ادارے میں مستقل رکنیت حاصل کرنے کا مستحق ہے۔
تاہم، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے انڈیا کے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ میں مزید مستقل ارکان کی سمولیت سے چند ممالک کے مابین عالمی طاقت کا ارتکاز بڑھ جائے گا۔
اے پی پی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے  خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’سلامتی کونسل میں مزید مستقل ارکان کو شامل کرنا جیسا کہ انڈیا اور اس کے اتحادیوں کا مطالبہ ہے اس کے مفلوج ہونے کے امکانات میں مزید اضافہ کردے گا۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’سلامتی کونسل میں مزید غیر مستقل منتخب ارکان کو شامل کرکے اسے مزید نمائندہ ادارہ بنایا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے پوری دنیا میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے، ایٹمی عدم پھیلاؤ اور روایتی ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے کے لیے نیا اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔‘
پاکستان کے وزیر دفاع نے اپنے خطاب کے دوران خبردار کیا کہ ’دنیا میں اس وقت تک کوئی پائیدار ترقی نہیں ہو سکتی جب تک کہ ترقی یافتہ ممالک غزہ جیسے سانحات کو رونما ہونے دیں گے۔‘

شیئر: