Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے بیرون ملک گداگری کے لیے جانے والوں کو کیسے روکا جائے گا؟

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے واضح احکامات دیے گئے ہیں کہ پاکستان سے غیرقانونی طریقے سے کوئی بھی شہری بیرون ملک سفر نہ کرے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
وفاقی حکومت نے بیرون ملک پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاون تیز کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ اب پاکستان سے زیارتوں کے لیے عرب ممالک جانے والے مسافروں کی تفصیلات اب صوبوں کے بجائے مرکز کے پاس ہو گی۔
وزارت مذہبی امور زیارتوں کے لیے جانے والوں کی مکمل تفصیلات ٹریول ایجنٹس سے حاصل کر سکے گا، اور گداگری سمیت دیگر سرگرمیوں کی نیت سے بیرون ملک جانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں ایک بار پھر یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان سے عارضی ویزا حاصل کر کے اسلامی ممالک جانے والے شہری ان ممالک میں گداگری سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، اور جن کی وجہ سے عالمی سطح پر ملک کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وفاقی وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے محکمہ مذہبی امور نے بیرون ملک میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے شہریوں کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کے لیے آپریشنز کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’حال ہی میں زیارتوں کے لیے جانے والوں کے انتظامات صوبوں سے لے کر وزارت مذہبی امور کو دیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ایسی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں کہ پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے شہریوں کو ملک میں ہی روک لیا جائے گا۔‘
’یہ ایک مشکل عمل ہے لیکن اس پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس کے نتائج بھی سب کے سامنے ہوں گے۔‘
اووسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے وائس چیئرمین عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ گذشتہ کچھ ماہ میں کئی ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں پاکستانی خلیجی ممالک سمیت دیگر ممالک میں بھیک مانگتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، لیکن ان افراد کو جواز بنا کر یہ کہہ دینا کہ پاکستان سے باہر جانے والے بھیک ہی مانگتے ہیں درست نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے روزانہ سینکڑوں افراد بیرون ممالک جاتے ہیں۔ ان میں اکثریت ہنر مند افراد کی ہے، آج پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہنر مند پوری دنیا میں اپنے صلاحیتوں کا جوہر منوا رہے ہیں۔ چاہے وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ ہو، میڈیکل کا شعبہ ہو، انجینیئر ہوں یا ہنر مند مزدور ہوں۔ سب محنت اور لگن سے ناصرف اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے روزگار کما رہے ہیں بلکہ ملکی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
’ان لاکھوں محنت کشوں میں چند سو ایسے افراد ہیں جو ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے، لیکن لاکھوں محنت کشوں کی خدمات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

عدنان پراچہ نے کہا کہ لاکھوں محنت کشوں میں چند سو ایسے افراد ہیں جو ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے کیسز کی بات کی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ افراد عارضی ویزا لے کر ملک سے باہر جاتے ہیں، چند دن کے ویزوں پر یا تو یہ بھیک مانگتے ہیں یا پھر غیرقانونی طریقے سے رہائش اختیار کر کے رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں روزگار کے حصول کے لیے جانے والے بلکل ہی الگ ہیں۔
کراچی میں ٹریول ایجنسی کا کام کرنے والے نوید وحید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستانیوں کے لیے جہاں امریکہ اور یورپی ممالک کے ویزوں کا حصول مشکل ہوا ہے وہیں کچھ ایسے ممالک کی بھی ویزا پالیسی سخت ہوئی جہاں ماضی میں آسانی سے ویزے مل جاتے تھے۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستان سے جانے والوں کی منفی سرگرمیاں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک اپنے ملک میں گداگری کی اجازت نہیں دے سکتا، لیکن پاکستان سے جانے والوں نے ایک منظم انداز یہ کام کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔‘
نوید وحید کا مزید کہنا تھا کہ آئے روز یہ خبریں سامنے آتی ہیں کہ پاکستان سے بھیک مانگنے کی نیت سے باہر جانے والوں کو ایف آئی اے نے روک لیا، ان کے خلاف مقدمات درج کر لیے۔ اس حوالے سے ایک موثر پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

نوید وحید نے کہا کہ ’گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستانیوں کے لیے کچھ ایسے ممالک کی بھی ویزا پالیسی سخت ہوئی جہاں ماضی میں آسانی سے ویزے مل جاتے تھے۔‘ (فائل فوٹو: ایکس)

دوسری جانب ترجمان وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے مطابق گذشتہ نو مہینوں میں ایف آئی اے نے دو درجن سے زائد ایسے افراد کے خلاف کارروائیاں کی ہیں جو پاکستان سے بھیک مانگنے کی غرض سے بیرون ملک جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے واضح احکامات دیے گئے ہیں کہ پاکستان سے غیرقانونی طریقے سے کوئی بھی شہری بیرون ملک سفر نہ کرے۔ ان احکامات کی روشنی میں ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر تعینات ایف آئی اے کا امیگریشن کا عملہ اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھا رہا ہے۔

شیئر: