Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جہاز کی ہنگامی لینڈنگ کی کہانی، ایک سابق پائلٹ کی زبانی

کیپٹن ریٹائرڈ بشارت کے مطابق ’ہنگامی لینڈنگ کے دوران انہوں نے طیارے کی بلندی کم کرنے کا فیصلہ کیا‘ (فائل فوٹو: بشارت چوہدری)
پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کے پائلٹ کیپٹن ریٹائرڈ بشارت چوہدری، جنہوں نے اپنی نصف زندگی فضاؤں میں گزاری ہے، کی کہانی ایک ایسے جہاں میں شروع ہوتی ہے جہاں فضا میں خطرات ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔
بشارت چوہدری بتاتے ہیں کہ ہوائی جہاز کی ہنگامی لینڈنگ ایک پیچیدہ عمل ہے، جو مختلف وجوہات کی بنا پر کی جا سکتی ہے، جیسے فنی خرابی یا طبی ایمرجنسی سمیت دیگر عوامل شامل ہیں۔
ایک دن جب وہ ایک بین الاقوامی پرواز اُڑا رہے تھے تو اچانک ایک غیر معمولی صورت حال پیش آئی۔ پائلٹ ہونے کے ناتے ان کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ جانچنا تھا کہ آیا طیارے کو محفوظ طریقے سے اُتارنا ممکن ہے یا نہیں۔
اس صورت حال میں انہوں نے فوراً جہاز کے عملے کے ساتھ رابطہ کیا پھر انہوں نے اپنے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے۔
ہنگامی لینڈنگ میں کریو کا کردار کتنا اہم ہے؟
بشارت چوہدری کے مطابق ہنگامی حالات میں جہاز کے عملے کا کردار کلیدی ہوتا ہے۔ جدید طیاروں میں کاک پٹ میں ہر قسم کی معلومات دستیاب ہوتی ہیں، اور سینسرز فوری طور پر خرابی کا پتا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب پائلٹ الرٹ کو دیکھتے ہیں، تو وہ فوری اقدامات کرتے ہیں۔ اگر آگ لگنے کی صورت میں ہو، تو آگ بجھانے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے۔
ہنگامی لینڈنگ کے دوران کیپٹن ریٹائرڈ بشارت نے طیارے کی بلندی کو کم کرنے کا فیصلہ کیا اور ضروری چکروں کا انتظام کیا۔ 
انہوں نے رن وے کے قریب ایک دو چکر لگا کر بہترین وقت کا تعین کیا۔ جب لینڈنگ کی تیاری مکمل ہوئی تو ان کی توجہ مکمل طور پر لینڈنگ پر مرکوز ہو گئی۔
جب طیارہ نیچے آیا تو رن وے پر ہنگامی خدمات پہلے سے تیار تھیں، اور یہ دیکھ کر بشارت چوہدری کو سکون ملا کہ اُن کی تربیت اور عملے کی مہارت نے سب کو محفوظ رکھا۔ یہ واقعہ ان کے کیریئر کا ایک یادگار لمحہ تھا۔
اب جدید دور میں پائلٹس کو سمولیٹرز پر تربیت بھی دی جاتی ہے
بشارت چوہدری نے بتایا کہ جہاز اُڑانے والے پائلٹس کی ہنگامی صورت حال میں تیاری کو یقینی بنانے کے لیے ایئرلائنز جدید سمولیٹرز کا استعمال کر رہی ہیں۔ 

بشارت چوہدری کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے فوراً عملے سے رابطہ کیا اور ہنگامی اقدامات شروع کر دیے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’یہ تربیتی پروگرامز پائلٹس کو حقیقی وقت کی ہنگامی صورت حال کا سامنا کرنے کی مہارت دیتے ہیں، جس سے اُن کی فیصلہ سازی اور کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ سمولیٹرز پر تربیت کے دوران پائلٹس مختلف خطرناک حالات جیسے کہ انجن کی خرابی، موسم کی شدت، اور دیگر ہنگامی صورت حال کا سامنا کرتے ہیں۔ 
’یہ تربیت ایئرلائنز کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے تاکہ پائلٹس اپنی مہارت کو بہتر بنائیں اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ یہ تربیت پائلٹس کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے اور ہنگامی صورت حال میں فوری اور درست فیصلے کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔
کیپٹن ریٹائرڈ بشارت کہتے ہیں کہ ایئر لائنز کے لیے یہ ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے کہ وہ اپنے پائلٹس کو جدید ترین تربیتی سہولیات فراہم کریں تاکہ ہوا بازی کے معیارات کو برقرار رکھا جا سکے۔
یاد رہے کہ لاہور میں بھی پیر کو نجی ایئرلائن کے پائلٹ نے کمال مہارت سے ایک جہاز کو باحفاظت ایئرپورٹ پر اُتارا۔  
فلائی جناح کی پرواز 9P846 کراچی سے لاہور آرہی تھی۔ پرواز نے شام 7 بج کر 26 منٹ پر لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔ 

لاہور میں پیر کو نجی ایئرلائن کے پائلٹ نے کمال مہارت سے جہاز کو باحفاظت ایئرپورٹ پر اُتارا (فائل فوٹو: فلائی جناح)

لینڈنگ سے پہلے ہی جہاز کے اندر دھواں بھرنا شروع ہوگیا جس کے بعد جہاز کو ہنگامی لینڈنگ کروانا پڑی۔ طیارے سے مسافروں کو ایمرجنسی گیٹ سے نکالا گیا۔ جہاز کی لینڈنگ دوسرے طیاروں سے دور کروائی گئی۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ نے اردو نیوز نے کو بتایا کہ لاہور کے قریب 7 بج کر 15 منٹ پر کارگو کمپارٹمنٹ میں دھوئیں کا بتا کر ’مے ڈے‘ کی کال دی گئی۔
ایس او پیز کے تحت ایئرپورٹ اتھارٹی اور فائر ڈیپارٹمنٹ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے موقعے پر موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلائی جناح کی پرواز ایف ایل 846 سات بج کر 23 منٹ پر بحفاظت لاہور ایئرپورٹ اُتر گئی۔
تمام مسافروں اور عملے کو جہاز کے ہنگامی حالت میں بحفاظت باہر نکالا گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ نے معائنے کے بعد 7 بج کر 57 منٹ پر جہاز کو کلیئر قرار دے دیا۔

شیئر: