داغستان کے لیجنڈ شاعر رسول حمزہ توف نے اپنی کتاب میں ایک قدیم حکایت نقل کی، لکھتے ہیں کہ ایک ناکام شاعر نے سمندر سے ایک سنہری مچھلی پکڑی۔ مچھلی نے لجاجت سے اسے کہا ’شاعر، شاعر! مجھے سمندر میں واپس ڈال دو۔‘
شاعر نے پوچھا، تم مجھے کیا صِلہ دو گی؟ مچھلی نے کہا کہ تمہاری تمام دلی خواہشیں پوری ہو جائیں گی۔ شاعر بہت خوش ہوا۔ اس نے سنہری مچھلی کو سمندر میں چھوڑ دیا۔
پھر شاعر کی زندگی بدل گئی۔یکے بعد دیگر نت نئی کامیابیاں اس کے قدم چُومنے لگیں۔ اس کے مجموعے دھڑا دھڑ بازار میں آنے لگے۔ اسے شہر میں مکان اور دیہی علاقے میں بنگلہ مل گیا۔ شہرت حاصل ہوئی اور اس قدر کہ ہر شخص اس کے گیت گانے لگا۔
مزید پڑھیں
-
نظر آتی ہی نہیں صورتِ حالات کوئی، عامر خاکوانی کا کالمNode ID: 855441