Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم کرنے میں مشکلات ہوں گی: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم کرنے میں مشکلات ہوں گی۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوئیں تو 19ویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی۔‘
’آئینی عدالت کے سربراہ فائز عیسیٰ ہوں یا جسٹس منصور تین سال کے لیے ہوں گے، جسٹس منصور علی شاہ پر یقین ہے کہ وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’سیاست دان واپس سیاست کے دائرے میں آئیں، کون بنے گا وزیراعظم کا کھیل ختم کریں، کون چیف بنے گا کون نہیں یہ کھیل بھی ختم ہونا چاہیے۔‘
’ایک شخص کے لیے ترمیم ہوتی تو تاحیات تعیناتی لکھ دیتے، آئینی عدالت کا قیام میثاقِ جمہوریت کا حصہ تھا، ہم صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’موجودہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے حقِ قانون سازی کو مانا ہے۔‘
’ہم نے صدر سے اختیارات لے کر وزیراعظم کو دیے تو عدالت کے کیوں نہیں لے سکتے، ہم نے بھی تو قومی اسمبلی کے اُوپر سینیٹ کو رکھا ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بقول ’سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے زمانے میں عدلیہ حکومت کے اوپر حکومت بنی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا، مولانا فضل الرحمان کی بھی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھا جائے۔‘
’حکومت نے ہم سے پہلے ترمیم کا آئیڈیا عدلیہ کے ساتھ شیئر کر دیا، اس کے بعد مخصوص نشستیں ہی ہم سے چِھن گئیں، شاید اسی لیے اس بار ترامیم کو خفیہ رکھا گیا ہے۔‘
بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ ’کیا عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہیے؟‘ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں، اور فکر نہ کریں معافی کا اختیار اس وقت ہمارے پاس ہے،‘

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ’جسٹس منصور علی شاہ پر یقین ہے کہ وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے‘ (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)

انہوں نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ اختیارات کا غلط استعمال کرے تو میں  کم سے کم بول تو سکتا ہوں، عدلیہ کے اختیارات کے غلط استعمال پر بولنے پر توہین لگ جاتی ہے۔‘
اتوار کو ہمارے نمبرز پورے ہو رہے تھے تو سنیچر کو سپریم کورٹ کا حکم نامہ آگیا: بلاول بھٹو زرداری
بدھ کو ہی ہم نیوز پر پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں اینکرپرسن عاصمہ شیرازی سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’اس وقت ہم نہیں، اپوزیشن صرف شخصیات سے متعلق سوچ رہی ہے۔‘
’میں کسی شخص کے لیے قانون سازی نہیں کرسکتا لیکن میں ایسا بھی نہیں کرسکتا کہ کسی شخص کے خلاف قانون سازی کروں۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’آئینی ترامیم جس انداز سے پیش ہوئیں، اس سے بہتر طریقے سے پیش ہوسکتی تھیں۔‘
’وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں جا کر کہا کہ ہم عدلیہ کی اصلاحات لا رہے ہیں تو اس کے بعد سیاسی کیسز شروع ہوئے اور مخصوص نشستوں کا فیصلہ بھی آیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اتوار کو ہمارے نمبرز پورے ہو رہے تھے تو سنیچر کو سپریم کورٹ کا حکم نامہ آگیا۔‘ 

عمران خان کے بارے میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فوجی عدالتوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’میرے منشور میں ملٹری کورٹس موجود نہیں ہیں۔‘
’پیپلز پارٹی ہمیشہ ملٹری کورٹس کی مخالف رہی ہے، لیکن یہ مطالبہ ہی کیوں آتا ہے کہ دہشت گردی کے کیسز کیوں نہیں نمٹتے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’قصور جس کا بھی ہے اگر فوجی عدالتوں کا مطالبہ آتا ہے تو یہ ہماری عدلیہ پر عدم اعتماد ہے۔‘
’میں دہشت گردی کے ایشوز کو عدلیہ کی اصلاحات سے الگ رکھنا چاہتا ہوں۔‘
پاکسدتان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق ’اس بار اگر عدلیہ کا کوئی آرڈر بھی آیا تو ہم پارلیمان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘

شیئر: