Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جعلی‘ پارلیمان سےاتنی بڑی آئینی ترمیم ناانصافی ہے:مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے صوبہ خیبر پختونخوا کے حالات کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارا صوبہ اس وقت آگ میں جل رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: ایکس)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کہا ہے کہ ’اس جعلی قسم کی پارلیمنٹ سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کرنا ناانصافی ہے۔‘
اتوار کو پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارٹی انتخابات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’جب آپ قانون سازی کرتے ہیں، آئینی ترمیم لاتے ہیں، اس میں آپ بنیادی حقوق کو بھی ڈبو لیتے ہیں، اس میں آپ فوج کو اتنا مضبوط کریں کہ ہر جگہ فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے؟‘
’یہ تو دوسرے معنوں میں آپ مارشل لا لگا رہے تھے۔ تو اس میں ہم نے حمایت نہیں کی اور وہ اجلاس نہیں ہو سکا، سو ایک مرحلہ تو گزر گیا ہے، اب اگلے مرحلے میں دیکھتے ہیں کہ حکومت کیا مسودہ لاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان بھی بات ہوئی ہے، وہ بھی ایک مسودہ بنا رہے ہیں اور ہم بھی، اور ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں گے۔ پی ٹی آئی بھی ایک مسودہ بنا رہی ہے اور ہم بھی بنا رہے ہیں، اور وہ ساتھ شیئر کریں گے۔ اس طریقے سے ہم چاہیں گے کہ ایک اتفاق رائے سے ترمیم لائی جائے تاکہ یہ ملک میں کسی سیاسی ہنگامے کا ذریعہ نہ بنے بلکہ واقعی اصلاحات کا ذریعہ بنے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کے ساتھ حکومتی مسودہ شیئر ہوا تھا جسے دیکھ کر ہی انہوں نے اسے مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے صوبہ خیبر پختونخوا کے حالات کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارا صوبہ اس وقت آگ میں جل رہا ہے۔ شمالی وزیرستان کے لوگ میرے پاس آئے، کرم ایجنسی کے لوگ آئے، اب بھی وہاں پر جنگ شروع ہے، لوگ ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں اور ریاست خاموش ہے۔‘
’کوئی ایجنسی (سابقہ فاٹا) ایسی نہیں ہے جس کے وفود میرے پاس نہ آئے ہو، اور یہ سب تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، کسی کو گھروں کے معاوضے نہیں مل رہے، کچھ ایسے لوگ ہیں جو اپنے ہی ملک میں اتنی طویل ہجرت کر کے بھی واپس اپنے گھروں کو نہیں جا سکتے۔ تو ان سب حالات میں ہمارے قبائل میرے خیال میں انضمام سے پہلے کے حالات میں اچھے تھے اب وہ زیادہ پریشان ہیں۔‘

مولانا فضل الرحمان نے علی امین گنڈاپور کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ’میں ایسے لوگوں یا بیانات پر بات کرنا اپنی توہین سمجھتا ہوں۔‘ (فوٹو: ایکس)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ’انقلاب‘ لانے کے بیان کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ ’میں اس بیان کو اس قابل بھی نہیں سمجھتا کہ اس کا جواب دوں۔ میں ایسے لوگوں یا بیانات پر بات کرنا اپنی توہین سمجھتا ہوں میرے نزدیک ایسے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ ایسے ہی (علی امین گنڈاپور) بڑبولا ہے، تو ایسے بیانات دینے کی کیا ضرورت ہے کہ آپ ریاست اور صوبوں کے اندر جنگ کی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارٹی انتخابات میں مولانا فضل الرحمان کو بلامقابلہ اگلے پانچ بس کے لیے امیر اور غفور حیدری کو سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا ہے۔

شیئر: