مجوزہ آئینی ترامیم: خصوصی کمیٹی میں حکومتی مسودے پر اتفاق رائے نہ ہو سکا
مجوزہ آئینی ترامیم: خصوصی کمیٹی میں حکومتی مسودے پر اتفاق رائے نہ ہو سکا
جمعہ 11 اکتوبر 2024 15:35
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج کمیٹی کے اجلاس میں کافی تجاویز سامنے آئی ہیں (فوٹو: اے پی پی)
پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا پانچواں اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا ہے۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مجوزہ آئینی ترامیم پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے بنائے گئے مسودے کو پیش کیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک آئینی ترامیم کے مسودے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
جمعے کو پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے آئینی ترامیم پر تیار کیے گئے مسودے پیش نہیں کیے جبکہ پی ٹی آئی نے حکومتی مسودے کو سمجھنے کے لیے مزید وقت مانگ لیا ہے۔
اجلاس میں شریک اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنے تحفظات حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔ جبکہ تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے آئینی ترامیم کے نئے مسودے پر بھی مشاورت کی گئی ہے۔
اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ’آج کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیمی مسودہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا۔ ہماری کوشش ہے کہ ائینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے لیکن ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کب تک اتفاق رائے ہو جائے گا۔‘
آئینی ترامیم کے نئے مسودے میں کیا کچھ شامل ہے؟
حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کے حوالے سے تیار کیے گئے مسودے کے بارے میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج کمیٹی کے اجلاس میں کافی تجاویز سامنے آئی ہیں۔ جو ہیجان کی کیفیت پیدا کہ گئی تھی وہ کم ازکم ختم ہو گئی ہے۔ ان ترامیم میں یہ بات موجود ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار اور اُس کی تشکیل کیا ہونی چاہیے۔ آئینی ترامیم میں آئینی عدالت کے قیام اور ججوں کی ایک عدالت سے دوسری عدالت ٹرانسفر کے حوالے سے بھی شقیں شامل کی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی نے مسودہ دیکھنے کے لیے وقت مانگا ہے: اعظم نذیر
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا ہے کہ ’ہم نے اپنی اور وکلا تنظیموں کی تجاویز سامنے رکھی ہیں۔ یہ وہی ڈرافٹ ہے جس میں آئینی عدالت کے قیام کی بات کی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو کیسے ہونا چاہیے اور ججز کے احتساب کا نظام کیسا ہو۔ مسودے میں یہ بھی شامل ہے کہ جو ججز کام نہیں کرتے ان کے خلاف کوئی قانون ہونا چاہیے۔ آج یہ تمام پہلوکمیٹی اجلاس میں زیر بحث لائے گئے ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی نے مسودہ دیکھنے کے لیے وقت مانگا ہے ہمارے کہنے کے باوجود اُ نہوں نے مسودے پراپنی رائے نہیں دی۔ اس کے علاؤہ مولانا فضل الرحمان نے بھی اپنا آئینی مسودہ کمیٹی میں پیش نہیں کیا۔‘
حکومت نے آئینی ترامیم کا مکمل مسودہ پیش نہیں کیا: ملک عامر ڈوگر
اس حوالے تحریک انصاف کے رہنما ملک عامر ڈوگر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’حکومت نے ابھی آئینی ترامیم کا نصف مسودہ کمیٹی میں پیش کیا ہے۔ جو ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا گیا وہ عجلت میں تھا۔ ہمیں حکومت اور پیپلز پارٹی دونوں کے مسودے مل گئے ہیں ان پر پارٹی میں مشاورت کریں گے۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’پیپلزپارٹی کے ڈرافٹ میں چیزیں واضح ہیں جبکہ حکومتی ڈرافٹ میں ابہام موجود ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی فیصلہ ہو وہ مشاورت کے ساتھ ہو۔ کسی ایک جماعت یا اُس کے سربراہ کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے۔‘
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ اس کمیٹی کی کوشش ہو گی کہ تمام جماعتوں کا مؤقف سنا جائے۔ کوشش ہے اٹھارویں ترمیم کی طرح اس مسودے پر متفق ہو جائیں۔
اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں دعا کرنے جا رہا ہوں کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پر کوئی بہتری ہو۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ دعاؤں کا بہت بڑا اثر ہوتا ہے۔ اللہ سے جب رابطہ رکھتے ہیں تو اس میں بہتری ہوتی ہے۔‘
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کی جانب سے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، صاحبزادہ حامد رضا، عامر ڈوگر اور راجا ناصر عباس شریک ہوئے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان بھی کمیٹی اجلاس میں موجود تھے۔ اس کے علاؤہ سینیٹر عرفان صدیقی، انوشہ رحمٰن، سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ بعد ازاں خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل دن سوا 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔