خصوصی کمیٹی کا اجلاس: آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کی سیاسی جماعتوں سے تلخ کلامی
خصوصی کمیٹی کا اجلاس: آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کی سیاسی جماعتوں سے تلخ کلامی
پیر 14 اکتوبر 2024 18:49
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پیر کو سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا (فائل فوٹو: اے پی پی)
مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں میں آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کا معاملہ مزید طول پکڑ گیا ہے۔
موجودہ صورتحال کے بعد پارلیمانی حلقوں کا بتانا ہے کہ اب قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس بلائے جانے میں بھی مزید تاخیر ہو سکتی ہے کیونکہ حکومت عددی اکثریت حاصل ہونے پر ہی اجلاس بلانے کے حق میں ہے۔ تاہم حکومت اب بھی مجوزہ آئینی ترامیم پر نمبرز گیم پورا کرنے کے لیے پراُمید نظر آتی ہے۔
پیر کو سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے بھی شرکت کی ہے۔
خصوصی کمیٹی کے ہونے والے آج کے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی نے بھی آئینی ترامیم پر اپنا مسودہ پیش کر دیا ہے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف بھی آئینی ترامیم پر اپنا مسودہ پیش کر چُکی ہیں لیکن اب تک پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مسودہ جمع نہیں کروایا گیا۔
آج کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، رانا تنویر حسین، سینیٹر عرفان صدیقی نے شرکت کی جبکہ پی پی رہنما سید نوید قمر، شیری رحمان اور راجہ پرویز اشرف بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر اور سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔ ایم ڈبلیو ایم سے علامہ ناصر عباس، اے این پی سے ایمل ولی خان، جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی سے خالد مگسی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
مجوزہ آئینی ترامیم پر عوامی نیشنل پارٹی کا مسودہ
پیر کو سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی مجوزہ آئینی ترامیم پر مسودہ شیئر کیا گیا ہے جس میں خیبر پختونخوا کے نام کی تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی جس کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا سے ’خیبر‘ نکالا جائے۔
مجوزہ مسودے کے مطابق چیف جسٹس کی تین سال کی میعاد آئینی خلاف ورزی ہے جو کہ قابل قبول نہیں۔ مسودے میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائی کورٹس کے برعکس، سپریم کورٹ تمام ہائی کورٹس کے مقدمات کا بوجھ اٹھاتی ہے اس لیے ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام جائز ہے۔
اے این پی کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ قدرتی گیس اور معدنی تیل کے انتظامی امور، ریگولیشن کا معاملہ وفاق اور صوبوں کو مساوی دیا جائے۔ ڈرافٹ کے مطابق آئین میں سپریم کورٹ اور ایف سی سی دائرہ اختیار کی واضح شکلیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیشن کی تشکیل کسی حد تک متوازن ہے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی اے این پی اور پی پی ارکان سے تلخی
پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم پر اپنا مسودہ پیش نہ کرنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اس کے علاؤہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اے این پی کے ایمل ولی خان کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے تمام آئینی مسودوں پر مزید مشاورت کی تجویز دی جس پر پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اب مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔
’اب ہم سب کو سنجیدگی دیکھانا ہو گی مزید تاخیر بلا جواز ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے مجوزہ مسودے آ گئے ہیں صرف پی ٹی آئی اس سے انکاری ہے۔ ہم آئینی ترامیم کسی فرد واحد یا کسی مخصوص جماعت کے لیے نہیں بلکہ 24 کروڑعوام کے لیے لا رہے ہیں۔‘
بعدازاں پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترامیم پر مزید مشاورت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے اجلاس جمعرات 17 اکتوبر تک ملتوی کر دیا ہے۔