پاکستان میں آئی فون 16 کی سمگلنگ، ’لاکھوں روپے مالیت کے موبائل ضبط‘
پاکستان میں آئی فون 16 کی سمگلنگ، ’لاکھوں روپے مالیت کے موبائل ضبط‘
منگل 15 اکتوبر 2024 7:18
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ستمبر میں ایپل نے آئی فون 16 لانچ کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آئی فون کے نئے ماڈلز خاص طور پر آئی فون 16 کی خریداری میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔
حالیہ دنوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ کے بعد پاکستان میں آئی فون 16 کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں کا اعلان کیا گیا مگر اس سے پہلے ہی سینکڑوں فون غیرقانونی طریقوں سے سمگل ہو کر ملک میں داخل ہو چکے ہیں۔
کراچی کی موبائل مارکیٹ میں ایک دکاندار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس وقت آئی فون کی درآمد بہت تیز ہو چکی ہے۔ کھیپیے درجنوں کی تعداد میں فون پاکستان لا رہے ہیں، نئے ماڈل کے اس فون کی مانگ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ فون ہاتھوں ہاتھ بک رہے ہیں۔‘
نئے ماڈلز کے موبائل فون کی خریداری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے باہر موبائل فون کے کام کرنے والے اچھے ریٹ میں موبائل فون کی خریداری کرتے ہیں، اس کے بعد ان موبائل فون کو پاکستان لایا جاتا ہے۔
’اگر یہ فون قانونی طریقے سے لائے جائیں تو بہت مہنگے پڑتے ہیں، اس کے مقابلے میں کٹ، (بنا سامان کا موبائل فون) پاکستان لانے پر اس کی قیمت مارکیٹ کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک بڑی تعداد ایسے صارفین کی ہے جو بنا سم کے آئی فون استعمال کرتے ہیں، ایسے صارفین کو یہ موبائل سوٹ کرتے ہیں، یہ قیمت میں کم ہوتے ہیں اور وائی فائی یا ہاٹ سپاٹ کے ذریعے موبائل فون استعمال کیا جاتا ہے، سوائے سم کے استعمال کے تقریباً تمام ہی آپشن پی ٹی اے سے منظور شدہ فون کے برابر ہی ہوتے ہیں۔
پاکستان میں غیرقانونی طریقوں سے فون سمگل ہونے کی شکایات پر محکمہ کسٹمز بھی متحرک ہو گیا ہے۔ کراچی سمیت مختلف ہوائی اڈوں پر کارروائیاں کی گئی ہیں، جس میں لاکھوں روپے مالیت کے موبائل فون ضبط کیے گئے ہیں۔
ترجمان محکمہ کسٹمز سید عرفان علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ محکمہ کسٹمز ملک بھر کے ایئرپورٹس پر اپنے فرائض احسن انداز میں سرانجام دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں غیرقانونی طریقوں سے موبائل فونز سمیت دیگر الیکٹرانک آئٹمز کی درآمد کی شکایات کے بعد کسٹمز کی جانب سے نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں محکمہ کسٹمز کی جانب سے اسلام آباد اور لاہور انٹرنیشنل ایئر پورٹس پر دو مختلف کارروائیوں میں ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کے آئی فون 16 برآمد کیے گئے ہیں۔
محکمہ کسٹمز نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے 46 مہنگے موبائل فونز برآمد کیے تھے، جن میں آئی فون 16 پرومیکس سمیت دیگر موبائل فون شامل تھے۔
رواں ماہ کے آغاز میں محکمہ کسٹمز نے لاہور کے علامہ اقبال انٹر نیشل ایئر پورٹ پر خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے موبائل فونز کی سمگلنگ کو ناکام بنایا تھا۔
کسٹم حکام کے مطابق پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) سے تعلق رکھنے والی فضائی میزبان سمیت تین افراد ملک میں غیرقانونی طریقے سے موبائل فونز درآمد کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
قومی ایئر لائن کی متحدہ عرب امارات (دبئی) سے پاکستان آنے والی پرواز پی کے 204 کی ایئر ہوسٹس کو کسٹم حکام نے شک کی بنیاد پر روک کر تلاشی لی، جس کے نتیجے میں خاتون فضائی میزبان سے قیمتی موبائل فونز برآمد ہوئے۔
کسٹم حکام کے مطابق برآمد ہونے والے موبائل فونز کی کل مالیت ایک کروڑ سے زائد تھی۔
کسٹمز حکام کے مطابق قومی ایئر لائن کی اسی پرواز میں سوار دو مسافر محمد ارشد اور ان کی اہلیہ کے سامان کی تلاشی لینے پر ان کے قبضے سے بھی قیمتی موبائل فون برآمد ہوئے تھے۔
محکمہ کسٹمز کے مطابق مسافروں نے موبائل فونز اپنے جسم کے حصوں پر چھپا رکھے تھے۔ برآمد ہونے والے موبائل فونز کی کل مالیت تقریباً 50 لاکھ روپے سے زائد تھی۔
کراچی الیکٹرانک اینڈ موبائل ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفہام نے بتایا کہ مارکیٹ میں آئی فون 16 کے مختلف ماڈلز موجود ہیں۔ ’تاہم یہ تمام فون سمگل نہیں ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر مقیم لاکھوں اوورسیز پاکستانی قانونی طور پر اپنے لیے یا اپنے عزیزوں کے لیے ایک یا دو فون لاتے ہیں۔
’اگر کوئی شخص ان میں سے فون بیچ دے تو یہ مارکیٹ میں خریدے جا سکتے ہیں، ان موبائل فونز پر پی ٹی اے کی ڈیوٹی ادا کی جائے تو پاکستان میں قابل استعمال ہو جاتے ہیں۔‘
منہاج گلفہام نے اس بات پر زور دیا کہ اداروں کو سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کبھی بھی کسی غیرقانونی کام کو سپورٹ نہیں کیا ہے، اگر کوئی سمگلنگ کا موبائل فون بیچتا ہے تو یہ غیر قانونی عمل ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، لیکن اس بات کا جواز بنا کر بلا وجہ دکانداروں کو پریشان کرنا بھی درست نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ماضی میں مارکیٹ نے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے، اگر آنے والے دنوں میں بھی موبائل مارکیٹ کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں۔‘