Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا نے کینیڈا کی خودمختاری میں جارحانہ مداخلت کی، وزیراعظم ٹروڈو کا انکوائری کمیشن میں بیان

وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کینیڈا کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں انڈیا کو جواب دینا ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ انڈیا نے ان کے ملک کی خودمختاری میں مداخلت کر کے ایک ’خوفناک غلطی‘ کی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق غیرملکی مداخلت کے معاملے پر انکوائری کمیشن کے سامنے گواہی میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’انڈین حکومت نے یہ سوچ کر خوفناک غلطی کی ہے کہ وہ اس حد تک جارحانہ مداخلت کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے کینیڈا کے تحفظ اور خودمختاری میں کی۔ ہمیں کینیڈا کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جواب دینا ہوگا۔‘
بدھ کو کمیٹی کے سامنے تفصیلی ریمارکس میں ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا انڈیا کے ساتھ اپنے قیمتی تعلق کو ’تباہ‘ نہیں کرنا چاہتا تھا، لیکن ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد ’ہمیں واضح اور اب مزید واضح اشارے ملے ہیں کہ انڈیا نے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم انڈیا کو اکسانا یا اس کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے۔‘
واضح رہے انڈیا میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو گذشتہ سال 18 جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔
اپنی گواہی میں جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس معلومات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مخالف سیاسی جماعت کنزرویٹیو پارٹی بھی غیر ملکی مداخلت کی کوششوں میں ’شامل تھی یا شمولیت کا اعلٰی خطرہ موجود تھا۔‘
اس سے قبل کینیڈا کی پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ انڈین سفارتکاروں نے کرمنل نیٹ ورک کے ساتھ مل کر سکھوں کو نشانہ بنایا ہے تاہم انڈیا نے تردید کی ہے۔
جسٹس ٹروڈوں کے بیان پر انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’کینیڈا نے انڈیا اور انڈین سفارت کاروں کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات کی حمایت میں ہمیں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔ اس رویے سے انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات کو جو نقصان پہنچا ہے اس کی ذمہ داری صرف وزیر اعظم ٹروڈو پر عائد ہوتی ہے۔‘

کینیڈا نے انڈین ہائی کمشنر سمیت سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈین حکام نے نجی طور پر انڈین ہم منصبوں کے ساتھ شواہد شیئر کیے ہیں لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کینیڈین حکام نے سب سے پہلے نئی دہلی میں 2023 کے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران نجار کے قتل کے معاملے کو اٹھایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پس پردہ کام کرنے والے اہلکاروں نے انڈین حکام کو بتایا کہ ’حقیقی خدشات موجود ہیں کہ آپ کی سیکورٹی ایجنسیاں اس قتل میں ملوث ہیں۔‘
لیکن جب جی 20 سربراہی اجلاس کے آخری دن ٹروڈو نے یہ معاملہ نریندر مودی کے سامنے اٹھایا تو انڈین وزیر اعظم نے کہا کہ کینیڈا کو سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔
ہائی کمشنر سمیت انڈیا کے چھ سفارت کاروں کو کینیڈا چھوڑنے کی ہدایت
خیال رہے کہ منگل کو کینیڈا نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ہائی کمشنر سمیت انڈیا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ جبکہ پیر کو انڈیا نے قائم مقام ہائی کمشنر سمیت کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
منگل کو وزیراعظم ٹروڈو نے نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’حکومت کے پاس اب واضح شواہد موجود ہیں کہ انڈین حکومت کے ایجنٹ ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اور انہیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو عوامی تحفظ کے لیے اہم خطرہ ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان سرگرمیوں میں خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کی تکنیک، زور زبردستی کا رویہ، جنوبی ایشیائی کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانا اور قتل سمیت درجن بھر سے زائد دھمکی آمیز اور پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونا شامل ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے، انڈیا کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو کر بنیادی غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔‘

شیئر: