Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر خود کش حملہ، چار پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد جان سے گئے

پولیس کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ رکشے کے ذریعے کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
شمالی وزیرستان میں میرعلی کے علاقے میں چیک پوسٹ پر خود کش حملہ ہوا ہے جس میں چار پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ جان کی بازی ہار گئے، جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
سنیچر کو پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکے میں چیک پوسٹ اور سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر میران شاہ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ رکشے کے ذریعے کیا گیا ہے۔
سپیکر خیبر پختونخوا سلیم سواتی نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی وزیرستان خود کش حملہ میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کو ہمیشہ صف اول میں ان بزدلانہ کارروائیوں کے خلاف کھڑا پایا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پوسٹ پر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کے بہادر سپوتوں نے اپنے لہو سے امن کی آبیاری کی ہے۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا الزام ہے کہ عسکریت پسند گروپوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری خود کو ’اسود الحرب‘ کہنے والے ایک غیر معروف عسکریت پسند گروپ نے قبول کی ہے۔
افغان سرحد کے قریب ایک اور چیک پوسٹ پر رواں ہفتے پاکستانی طالبان نے حملہ کیا تھا جس میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے مطابق گذشتہ سال ملک میں 2014 کے بعد کسی بھی سال کے مقابلے میں زیادہ خودکش حملے ہوئے۔ سال میں 29 خودکش حملے رجسٹرڈ ہوئے جن میں 329 افراد ہلاک ہوئے۔

شیئر: