امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے ملک بھر میں پولنگ جاری ہے جس میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
چونکہ امریکہ میں چھ مختلف ٹائم زونز ہیں تو پولنگ بھی مختلف ریاستوں میں مختلف اوقات میں ختم ہوگی۔
امریکی ریاست انڈیانا اور کینٹکی میں پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق صبح چار بجے ختم ہوگئی ہے۔
ریاست ہوائی، الاسکا اور کئی مغربی ریاستوں میں پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق صبح 5 بجے ختم ہوگی۔
جارجیا اور نیوکیرولائنا میں پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق صبح 6 سے7 بجے کے درمیان ختم ہوگی۔
مشی گن، پنسلوینیا، وسکونسن میں ووٹنگ پاکستانی وقت کے مطابق صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان ختم ہوگی۔
سب سے آخر میں الاسکا میں پاکستانی وقت کے مطابق صبح 11 بجے پولنگ کا وقت ختم ہوگا۔
امریکی انتخاب: ایگزٹ پولز کیسے کیے جاتے ہیں؟
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق ایگزٹ پول ایک طرح کے سرویز کا مجموعہ ہوتی ہے۔
ایگزٹ کا مطلب باہر نکلنا ہے۔ لہذا لفظ ایگزٹ سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ سروے ہوتا کیا ہے؟
جب ووٹر الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے بعد بوتھ سے باہر آتا ہے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا آپ یہ بتانا چاہیں گے کہ آپ نے کس پارٹی کو یا کس امیدوار کو ووٹ دیا۔
ایگزٹ پول کرانے والی ایجنسیاں اور ادارے اپنے لوگوں کو پولنگ بوتھ کے باہر کھڑا کرتی ہیں۔ جیسے ہی رائے دہندگان ووٹ ڈالنے کے بعد باہر نکلتے ہیں، تو ان سے پوچھا جاتا ہے کہ انھوں نے کس کو ووٹ دیا ہے۔
کچھ دیگر سوالات بھی پوچھے جا سکتے ہیں، جیسے کہ آپ کا پسندیدہ امیدوار کون ہے، وغیرہ۔
ووٹر جمہوریت اور معیشت کو لے کر سب سے زیادہ فکرمند: ایگزٹ پول
امریکی صدارتی انتخاب سے متعلق ابتدائی ایگزٹ پولز ابھی جاری ہوئے ہیں اور ان جائزوں کے مطابق ووٹرز کے نزدیک سب سے اہم مسئلہ جمہوریت اور معیشت کی صورتحال ہے۔
ان جائزوں میں شامل ہونے والے تقریباً ایک تہائی افراد نے کہا کہ ان کے نزدیک سب سے اہم معاملہ جمہوریت کی صورتحال ہے جبکہ دوسرے نمبر پر معیشت کا معاملہ ہے اور ابتدائی اعدادو شمار کے مطابق دس میں سے تین افراد نے اس کا انتخاب کیا ہے۔
تیسرے نمبر پر اسقاط حمل اور چوتھے پر امیگریشن کے معاملات اہم قرار دیے گئے ہیں جبکہ خارجہ پالیسی سب سے کم منتخب کردہ آپشن تھی اور اسے ایگزٹ پولز کے مطابق یہ پانچویں نمبر پرہے۔
معیشت اس سے قبل بھی ووٹروں کو ووٹنگ کی جانب راغب کرنے والے معاملات میں سرفہرست رہی ہے اور 2008 کے بعد سے ہر صدارتی انتخابات کے ایگزٹ پول میں اسے پہلے نمبر پر رکھا گیا تھا۔
امریکی انتخابات: کن ریاستوں کو ’سوئنگ سٹیٹس‘ کہا جاتا ہے؟
امریکہ کی 50 ریاستوں میں سے کچھ ریاستیں ایسی ہیں جو صدارتی انتخاب میں گیم چینجر کا کردار ادا کرتی ہیں۔
ان ریاستوں کو ’سوئنگ سٹیٹس‘ یا ’بیٹل گراؤنڈ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
گو کہ یہ ان ریاستوں کے سرکاری نام نہیں تاہم انتخابی گہما گہمیوں اور یہاں سے موصول ہونے والے غیرمتوقع نتائج کی وجہ سے انہیں ’سوئنگ سٹیٹس‘ کہا جاتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ’سوئنگ سٹیٹس‘ ایسی ریاستوں کو کہا جاتا ہے جہاں ڈیموکریٹ یا ری پبلکن امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوتا ہے۔
ان ریاستوں میں پنسلوینیا، مشی گن، وسکونسن، ایریزونا، جارجیا، شمالی کیرولائنا اور نیواڈا سمیت سات ریاستیں شامل ہیں۔
تاریخی اعتبار سے ان ریاستوں سے ہر صدارتی الیکشن میں نتائج مختلف آتے رہے ہیں۔