Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے، اقوام متحدہ

تصدیق شدہ اموات میں 4700 بچے اور 2461 خواتین شامل ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے دوران مارے جانے والے شہریوں کی حیران کن تعداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ہزاروں اموات میں تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے (او ایچ سی ایچ آر) کی ایک حالیہ رپورٹ، جس پر اسرائیل نے تنقید کی ہے، میں حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی تفصیل سامنے آئی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’غزہ کے شہریوں نے حملوں کا سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے جس میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ کا ابتدائی ’مکمل محاصرہ بھی شامل ہے۔‘
رپورٹ میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے انسانی امداد کو روکنے، سہولت فراہم نہ کرنے، بنیادی شہری ڈھانچے کی تباہی اور بار بار بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا ذکر کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مشن نے اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے۔
فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر کی سرگرمیوں کے سربراہ اجیت سنگھے نے عمان سے ویڈیو لنک کے ذریعے کہا کہ ’غزہ اب ملبے کے ڈھیر کا منظر پیش کر رہا ہے۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس اور دیگر مسلح تنظیموں نے وسیع پیمانے پر ایسی خلاف ورزیاں کی ہیں جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں، جن میں یرغمالیوں کو قید میں رکھنا، قتل کرنا، تشدد کرنا اور جنسی تشدد شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ خلاف ورزیاں خاص طور پر سات اکتوبر 2023 کے حملے کے سلسلے میں کی گئی تھیں، جس کے نتیجے میں 1206 ہلاکتیں ہوئیں اور جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

جنگ کی وجہ سے غزہ کے شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ میں غزہ میں اب تک تقریباً 43 ہزار 500 افراد کی ہلاکتوں میں سے شہریوں کے تناسب کے متنازع معاملے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیاں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے حماس کے زیر انتظام غزہ میں حکام کی طرف سے فراہم کردہ ہلاکتوں کی تعداد پر انحصار کر رہی ہیں۔ جس پر اسرائیل کی جانب سے سخت تنقید ہوئی ہے لیکن اقوام متحدہ نے بارہا کہا ہے کہ اعداد و شمار قابل اعتماد ہیں۔
انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق جنگ کے پہلے چھ مہینوں کے دوران مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے 34 ہزار 500 سے زیادہ افراد میں سے 10 ہزار کی تصدیق ہو سکی ہے۔
اجیت سنگھے نے تصدیق کے سخت طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’اب تک 70 فیصد کے قریب بچوں اور خواتین کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ تصدیق شدہ اموات میں 4700 بچے اور 2461 خواتین شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ غزہ میں تمام تصدیق شدہ اموات میں سے تقریباً 80 فیصد رہائشی عمارتوں یا اسی نوعیت کے مکانات پر اسرائیلی حملوں میں ہوئی ہیں۔

غزہ میں رہائشی عمارتیں اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوئیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس میں کہا گیا ہے کہ پانچ سے 9 سال کی عمر کے بچے متاثرین کا سب سے بڑا گروپ ہیں۔ جن میں سب سے کم عمر ایک دن کا لڑکا اور سب سے بڑی عمر 97 سالہ خاتون تھیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کی کارروائیاں عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتی ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں۔
اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ خلاف ورزیوں کو روکنے  کے لیے کام کریں اور احتساب کو یقینی بنائیں۔

شیئر: