Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا قطر سے حماس کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ

امریکہ نے قطر سے کہا ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کو بند کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
حماس کی جانب سے جنگ بندی کی حالیہ تجاویز مسترد کیے جانے کے بعد امریکہ نے قطر سے کہا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کی دوحہ میں موجودگی مزید قابل قبول نہیں ہے۔
امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ’یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کئی مجوزہ معاہدوں کو مسترد کرنے کے بعد امریکہ کے کسی بھی پارٹنر ملک کو اس کے رہنماؤں کا خیرمقدم نہیں کرنا چاہیے۔ ہفتوں پہلے یرغمالیوں کی رہائی کا ایک اور مجوزہ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد ہم نے قطر پر واضح کر دیا ہے۔‘
عہدیدار نے مزید بتایا کہ تقریباً دس دن پہلے قطر نے حماس کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا تھا اور واشنگٹن اس حوالے سے قطر کے ساتھ رابطے میں ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کو بند کیا جائے۔
امریکہ نے قطر سے کہا ہے کہ گروپ کی جانب سے حالیہ تجاویز مسترد  ہونے کے بعد سیاسی دفتر کو بند کرنے کا وقت اب آ گیا ہے۔
دوسری جانب حماس کے تین عہدیداروں نے قطر کی جانب سے کسی بھی قسم کے مطالبے کی تردید کی ہے۔
قطر نے امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
حماس کی جانب سے کم مدت کے لیے جنگ بندی کی تجویز مسترد کیے جانے کے بعد اکتوبر کے وسط میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات بغیر کسی کامیابی کے ختم ہو گئے تھے۔
گزشتہ سال ایک اعلٰی امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ قطر نے واشنگٹن کو بتایا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس کی ملک میں موجودگی کے حوالے سے دوبارہ غور کریں گے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطر اور خطے میں دیگر ممالک کے رہنماؤں سے کہا تھا کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کے ساتھ ’معمول کے مطابق‘ معاملات نہیں چل سکتے۔
امریکہ کا ایک اہم اتحادی ملک قطر 2012 سے حماس کے سیاسی رہنماؤں کی اپنے ملک میں میزبانی کر رہا ہے جو دراصل امریکہ کے ساتھ معاہدے کا حصہ ہے۔
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے گزشتہ سال متعدد بار یہ کہا کہ دوحہ میں حماس کا دفتر گروپ کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے لیے قائم کیا گیا ہے اور جب تک یہ فائدہ مند ثابت ہو گا تب تک قطر میں حماس کے دفتر کو کام کرنے کی اجازت ہو گی۔

شیئر: