پارٹی رہنماؤں کے آف دی ریکارڈ وچار ہوں یا پھر دستیاب نقطے جوڑ کر بنائی سیاسی تصویر، غالب گمان تھا کہ جیل بیٹھے عمران خان صوابی کے بعد کوئٹہ کراچی اور پھر لاہور میں نسبتاً سرد موسم میں سیاسی ماحول گرما کر راجدھانی اسلام آباد کے من پسند مقام ڈی چوک پر فائنل دھرنے کی کال دیں گے۔
اس بیچ باہر بیٹھی قیادت ٹرمپ سرکار کی جیت پر اب یہ فیلڈنگ لگائے بیٹھی ہے کہ ٹرمپ کی دہکتی ٹوئٹر ٹائم لائن پر 20 جنوری یعنی ان کے حلف سے پہلے پہلے کچھ شبد پاکستان کی سیاست بالخصوص کپتان کے نام ہو جائیں تو کیا ہی کہنے۔
لیکن وہ کیا ہے کہ،
ہوا سے کیا گلہ کیجیے کہ ہم نے
دیا دیوار پر رکھا ہوا تھا
مزید پڑھیں
-
سیاسی انتشار سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں: چوہدری سالکNode ID: 881598