’تحریک انصاف احتجاج موخر کرے،‘ محسن نقوی کا بیرسٹر گوہر سے رابطہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سنیچر کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا اور ان سے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور انہیں اتوار کو مجوزہ احتجاج موخر کرنے کا مشورہ دیا۔
محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے سے آگاہ کیا اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق شہر میں کسی جلسے جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اتوار کو بیلاروس کا ایک اعلٰی سطح کا وفد بھی اسلام آباد پہنچ رہا ہے لہٰذا آپ اپنے احتجاج کو فی الحال موخر کردیں۔
اس پر بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی سے مشاورت کے بعد ہی کوئی جواب دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر مری انتظامیہ نے مری کا خیبر پختونخوا اور کشمیر سے زمینی راستہ منقطع کر دیا ہے۔
انتظامیہ نے کشمیر اور خیبر پختونخوا سنگھم کی رابطہ سڑکوں پر خندقیں کھود دی ہیں۔ گھوڑا گلی کے مقام پر سڑک پر مٹی ڈال دی گئی ہے۔ مری کے مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔
نوٹ: یہ لائیو سیشن مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ’جب بھی کوئی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے لگتا ہے تو یہ احتجاج کا اعلان کیوں کر دیتے ہیں، مجھے اس کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔‘
وزیر اطلاعات نے سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کرتے ہوئے کہا کہ ’کبھی یہ کہتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ بات کریں گے، کبھی کہتے ہیں حکومت کے علاوہ بات کریں گے، اس حوالے سے آنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔‘
’میں بالکل کلیرٹی کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کی کسی کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی بھی بات نہیں ہو رہی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیرداخلہ محسن نقوی کا بیرسٹر گوہر سے صرف ایک مرتبہ رابطہ ہوا ہے۔ یہ صرف اس لیے ہوا کہ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں۔‘
’جو بھی اسلام آباد احتجاج کرنے آئے گا، وہ گرفتار ہو گا اور مقدمات قائم کیے جائیں گے۔‘
’بیلا روس کے صدر کے دورے کی تیاریاں مکمل کر دی گئی ہیں۔ بیلا روس اور پاکستان مل کر ٹریکٹرز کی پروڈکشن کرنا چاہتے ہیں۔ اس دورے کی تیاریوں سے متعلق میں وزیر داخلہ کے ساتھ بریفنگ دوں گا۔‘
پنجاب حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات
پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو احتجاج اور اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دے رکھی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق 24 نومبر کووفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موبائل سروس بند ہو رہے گی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا بیرسٹر گوہر سے رابطہ
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔
سنیچر کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کیا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا اور بیلاروس کے صدر کی قیادت میں آنے والے وفد کے بارے میں بھی بتایا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں اور کسی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
بیان کے مطابق بیرسٹر گوہر نے محسن نقوی سے کہا کہ پارٹی مشاورت کے بعد حتمی رائے سے انہیں آگاہ کریں گے۔
اس سے قبل سنیچر آج علی الصبح وزیر داخلہ نے اسلام آباد پولیس لائنز کا دورہ کیا تھا اور پولیس کو ہدایت کی تھی کہ امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کیا جائے۔
پولیس اہلکاروں سے خطاب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ آج بیلاروس کا وفد پاکستان آ رہا ہے اور کل ان کے صدر دورے پہنچ رہے ہیں، لہٰذا شہر کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ وفاقی دارالحکومت میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے اور قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دینا۔
پی ٹی آئی قیادت کا وزیر اعلٰی ہاؤس میں اجلاس
24 نومبر کے احتجاج کی حکمت عملی پر غور کے لیے پی ٹی آئی کی قیادت کا وزیراعلٰی ہاؤس میں اجلاس جاری ہے۔
اجلاس میں وزیر اعلٰی علی امین گنڈا پور، بیرسٹر سیف، سابق صدر عارف علوی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور شیخ وقاص اکرم سمیت دیگر رہنما شریک ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہے جسے کسی صورت سرنڈر نہیں کریں گے اور 24 نومبر کو قوم سڑکوں پر ہو گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کو مزید تباہی سے بچانے کا واحد جمہوری راستہ 24 نومبر کا پُرامن احتجاج ہے۔
اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینرز موجود
![](/sites/default/files/pictures/November/36486/2024/afp_20240726_364z6gw_v3_preview_topshotpakistanprotest.jpg)
اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینرز رکھے ہوئے ہیں تاہم ایک گاڑی کے گزرنے کا راستہ کھلا رکھا ہوا ہے۔
داخلی راستوں روات ٹی چوک، ایران ایوینو، 26 نمبر چونگی، کھنہ پل، فیض آباد، مری روڈ، موٹروے چوک، فیض آباد، زیرو پوائنٹ اور کھنہ پل انٹرچینجز پر رکھے کنٹیرز کو ہٹا کر ایک گاڑی کے گزرنے کا راستہ کھول دیا ہے۔
مری اور بارہ کہو سے آنے والی ٹریفک کے لیے مری روڈ کی ایک لائن کو کھول دیا گیا ہے تاہم بارہ کہو بائی پاس مری سے جانے والی ٹریفک کے لیے مکمل بند ہے۔
بنی گالہ سے مری روڈ کے ذریعے اسلام آباد آنے کا راستہ بھی کنٹینرز لگا کر بند ہے۔
اسلام آباد شہر کو مکمل بند کرنے کی غرض سے 24 مقامات پر کنٹینرز رکھے گئے ہیں۔
شہر کے اندرونی راستوں ایکسپریس وے، نارتھ ایونیو، جناح ایونیو، ڈی چوک، سرینا چوک، میریٹ چوک سمیت مختلف شاہراہوں پر بھی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔
موٹرویز مخلتف مقامات سے بند
موٹروے ایم ون اور ایم ٹو کو 6 مقامات سے بند کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں داخل ہونے کے راستوں کو سِیل کیا گیا ہے اور شہر کے اندر بھی ڈی چوک جانے والے راستوں پر کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق موٹروے ایم ون اسلام آباد سے پشاور تک بند ہے جبکہ موٹروے ایم ٹو اسلام آباد سے لاہور کی انٹری بھی بند کر دی گئی ہے۔
موٹروے پولیس نے کہا ہے کہ ایم-1 (پشاور تا اسلام آباد)، ایم-2 (لاہور تا اسلام آباد)، ایم-3 (لاہور تا عبدالحکیم)، ایم-4 (پنڈی بھٹیاں تا ملتان)، ایم-11 (سیالکوٹ تا لاہور) اور ایم-14 (ڈی آئی خان تا ہکلہ) روڈ مینٹیننس کے لیے بند رہیں گی۔
ایم ون اور ایم ٹو پر سفر کرنے والوں کو صرف ایگزٹ کی اجازت ہو گی۔
فیض آباد میں تمام بس اڈوں کو قناتیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور رنگ روڈ بھی 23 اور 24 نومبر کے لیے بند رہے گی۔ فیض آباد انٹرچینج پر مری روڈ سے اسلام آباد میں داخل ہونے والا راستہ بھی کھلا ہے
راولپنڈی شہر مختلف مقامات سے بند
![](/sites/default/files/pictures/November/36251/2024/islamabad01.jpg)
راولپنڈی شہر میں مخلتف راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔ ٹی چوک، 26 نمبر چونگی، فیض آباد، مندرہ، چکوال موڑ اور جی ٹی روڈ مکمل بند ہے۔
شہر کے اندر پارک روڈ، کلمہ چوک، ڈھوک سیدان روڈ، ٹینچ باٹا، منڈی موڑ اور فورتھ، ففتھ، سکستھ ایونیو بند ہیں۔ جبکہ ناز سینما روڈ، راجہ بازار، گوالمنڈی، کچہری چوک بھی مکمل طور پر بند ہیں۔
چکوال روڈ بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد اور صوبہ پنجاب میں دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے شہر میں جبکہ پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے تحت جلسے جلوسوں، دھرنوں، ریلیوں سمیت ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد ہو گی۔
اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں ہاسٹلز وغیرہ بھی خالی کروائے جا رہے ہیں۔
مشتعل مظاہرین کا امن و امان کو خراب کرنے کا منصوبہ ہے، موٹر وے پولیس
![](/sites/default/files/pictures/November/36486/2024/afp_20240722_364m4nx_v1_preview_pakistanpolitics.jpg)
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’24 نومبر کے غیرقانونی احتجاج کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘
جمعے کو ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مشتعل مظاہرین امن وامان کی صورت حال کو خراب کرنے اور نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ مظاہرین، ڈنڈوں اور غلیلوں سے لیس ہو کر آرہے ہیں۔‘
بلوچستان میں 15روز کے لیے دفعہ 144 نافذ
محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے تحت صوبے بھر میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس دوران اسلحے کی نمائش، دھرنوں، جلسے جلوس، ریلیوں اور پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی ہو گی۔