وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
وزیراعظم شہباز شریف موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے سیلابوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیں گے۔ (فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب میں تین سے چار دسمبر تک منعقد ہونے والے ’ون واٹر سمٹ‘ میں شرکت کے لیے ریاض جائیں گے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ سمٹ سعودی عرب، فرانس، قازقستان اور عالمی بینک کا مشترکہ اقدام ہے، جس کا مقصد عالمی تعاون اور اعلٰی سطحی سیاسی یقین دہانیوں کے ذریعے آبی وسائل کے انتظام کے لیے مربوط بین الاقوامی نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔
سمٹ میں وزیراعظم ایک کلیدی خطاب کریں گے جس میں تازہ پانی کے وسائل اور آبی زمینوں کے تناظر میں بحالی، تحفظ اور موافقت پر توجہ دی جائے گی۔
وہ پاکستان کی طرف سے پانی کے تحفظ کو فروغ دینے، موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنانے، پانی کے معیار کو بہتر بنانے، ذریعہ معاش پیدا کرنے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی روشنی ڈالیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے سیلابوں، موسموں کی غیرمعمولی شدت اور آبی وسائل اور ماحولیاتی نظام پر گرمی کے دباؤ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیں گے۔ وہ آبی وسائل کے پائیدار انتظام کے لیے بامعنی بین الاقوامی تعاون پر بھی زور دیں گے۔
سمٹ میں شرکت کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف کی دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون پر شہباز شریف کو بریفنگ
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
پیر کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کی پیشرفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی۔
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان جاری مختلف منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم کو نومبر میں منعقدہ پاکستان سعودی عرب جوائنٹ ٹاسک فورس کے دوسرے اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
ان کو بتایا گیا کہ قلیل عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے 34 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، جس میں سے سات کو معاہدوں کی شکل دی جا چکی ہے جس کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔