فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کے دورۂ سعودی عرب سے کیا توقعات کی جا سکتی ہیں؟
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کے دورۂ سعودی عرب سے کیا توقعات کی جا سکتی ہیں؟
منگل 3 دسمبر 2024 7:53
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض میں فرانسیسی صدر کا خیرمقدم کیا۔ فوٹو: عرب نیوز
فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں سعودی عرب کے تین روزہ ‘غیرمعمولی‘ دورے پر ہیں جو دراصل دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک تعلقات کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اپریل 2018 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فرانس کا دورہ کیا تھا اور دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کی بنیاد رکھی تھی جس کے بعد دسمبر 2021 میں ایمانوئل میکخواں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
جون 2023 میں ایک مرتبہ پھر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے پیرس میں فرانسیسی صدر نے ملاقات کی تھی۔
فرانسیسی صدارتی محل الیزے پیلس کے مطابق ایمانوئل میکخواں سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات سمیت دوطرفہ مذاکرات میں شرکت کریں گے جس میں سٹریٹیجک شراکت داری کے نئے فریم ورک پر عمل درآمد کے حوالے سے بات چیت ہوگی اور دونوں حکومتوں کے درمیان مشترکہ سیکٹورل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
دونوں رہنماؤں کی کوشش ہے کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ سفارتی اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں لبنان کے مسئلے پر غور کیا جائے گا، ’فرانس اور سعودی عرب دونوں لبنان کو مدد فراہم کرنے میں اہم تاریخی کردار ادا کرتے آئے ہیں۔‘
الیزے پیلس کا کہنا ہے کہ دونوں رہنما مشترکہ اقدامات پر بھی غور کریں گے جن کے تحت اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ ملیشیا کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کو مضبوط کیا جا سکے اور لبنان میں طویل عرصے سے جاری سیاسی تعطل کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔
ایمانوئل میکخواں کے دسمبر 2021 میں دورہ ریاض کے دوران کیے گئے وعدوں کی بنیاد پر دونوں ممالک نے لبنان کے لیے مشترکہ انسانی فنڈ تشکیل دیا ہے۔
غزہ کا اہم مسئلہ بھی مذاکرات میں زیرِ بحث آئے گا۔ فرانسیسی حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع حل کروانے کی کوشش میں ریاض کے نمایاں کردار کو سراہتے آئے ہیں۔
الیزے پیلس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’غزہ کے معاملے پر دنوں ممالک ایک ہی مؤقف رکھتے ہیں۔ ہم خطے میں فوری جنگ بندی کے مطالبے پر متحد ہیں۔‘
فرانسیسی حکام کے مطابق بات چیت میں خطے کے وسیع تر سکیورٹی خدشات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
الیزے پیلس نے کہا ہے کہ شام سے حزب اللہ کو پہنچنے والے ایرانی ہتھیاروں کی مانیٹرنگ پر بھی بات ہوگی جبکہ علاقائی استحکام پر اثرات کے پیش نظر شام میں ہونے والی پیش رفت سے بھی نمٹا جانا چاہیے۔
خارجہ پالیسی کے علاوہ صدر ایمانوئل میکخواں کے ایجنڈے پر معاشی اور ماحولیاتی اقدامات سے متعلق معاملات پر بات چیت بھی شامل ہے۔
آج منگل کو ہی صدر ایمانوئل میکخواں ریاض کے نئے میٹرو سسٹم کا دورہ کریں گے جس کی تیاری میں فرانس کی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔
سعودی عرب اور فرانس سیاحت، فنانشل ٹیکنالوجی، سائبر سکیورٹی، قابل تجدید انرجی، ٹیلی کمیونیکیشن، خلائی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بھی تعاون کر رہے ہیں۔
ون پلینٹ سربراہی کانفرنس کے پلینری سیشن میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ صدر میکخواں بھی شرکت کریں گے۔ سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان سے بھی ملاقات کریں گے۔
صدر میکخواں ریاض کے مضافات میں واقع دیریہ میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام الطریف کا دورہ کریں گے جہاں وہ سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان کے ظہرانے میں شریک ہوں گے۔ ظہرانے میں فرانسیسی اور سعودی ثقافتی شعبے کے نمائندے بھی موجود ہوں گے۔
سعودی فرانسیسی اقتصادی فورم کا اجلاس بھی آج منگل کو منعقد ہوگا جس میں صدر میکخواں بھی شرکت کریں گے اور جہاں وہ ون واٹر سمٹ میں شامل ہونے سے پہلے اہم نکات کا جائزہ لیں گے۔
سعودی ولی عہد اور قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ توکایف کی مشترکہ سربراہی میں ہونے والی اس کانفرنس میں پانی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے عالمی رہنما ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں گے۔
سربراہی کانفرنس کے دوران قائدین پانی کے تحفظ، وسائل کے استعمال اور عالمی سیاست اور اقتصادیات پر ان کے وسیع تر مضمرات کے حوالے سے متعدد مباحثوں میں حصہ لیں گے۔
بدھ کو فرانسیسی صدر ثفافتی حکام کے ہمراہ سعودی عرب کے تاریخی مقام العلا کا دورہ کریں گے۔ اس دوران وہ العلا کی ترقی کے لیے قائم فرانسیسی ایجنسی کے صدر کی موجودگی میں العلا کے لیے شاہی کمیشن کی چیئر پرسن عبیر العکیل سے بھی ملاقات کریں گے۔
العلا کا تاریخی و ثقافتی مقام سعودی فرانسیسی شراکت داری کی ایک اہم مثال ہے جہاں ثقافت، آرکیالوجی، سیاحت اور ہاسپیٹیلٹی کے شعبوں میں باہمی مہارت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
ریاستی دورے کا اختتام میکخواں کی جانب سے ولا الحجر کا سنگ بنیاد رکھنے سے ہوگا جو دراصل فرانس اور سعودی عرب کے درمیان فنکارانہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ایک نیا ثقافتی مرکز ہے۔