ٹرونگ مائی لون ایک رئیل اسٹیٹ ڈیولپر ہیں اور انہیں اپریل کے مہینے میں سائگون کمرشل بینگ (ایس سی بی) کے ساتھ 12 ارب ڈالر کے فراڈ کے کیس میں سزا سنائی گئی تھی۔
انہوں نے اس سزا کے خلاف اپیل میں عدالت سے درخواست کی تھی کہ عدالت انہیں زیادہ ’نرمی اور انسانیت پسندی کے نقطہ نظر‘ کو مدِنظر رکھتے ہوئے معاف کر دے۔
تاہم منگل کو عدالت نے ٹرونگ مائی لان کی اس درخواست پر فیصلہ سنایا کہ ان کی سزا معافی کی استدعا مسترد کی جاتی ہے کیونکہ ان کی سزا کم کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں، تاہم اگر وہ نو ارب ڈالر یعنی غبن شدہ رقم کا تین چوتھائی حصہ لوٹا دیں تو موت کی سزا سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ان کے پاس ملک کے صدر سے اپیل کرنے کا حق بھی موجود ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران ٹرونگ اس خیال کا اظہار کر چکی ہیں کہ وہ غبن شدہ رقم لوٹانا چاہتی ہیں۔
ٹرونگ مائی لان ویتنام کی ایک معروف صنعتکار ہیں اور وہ اور وان تھن فٹ ہو چی منہ سٹی میں ایک شاپنگ مال، ایک بندرگاہ اور ایک عالیشان رہائشی کمپلیکس کے مالک ہیں۔
وہ ایس سی بی میں براہ راست حصص کی مالک نہیں تھیں بلکہ وہ اپنے خاندان کے افراد، دوستوں اور جعلی کمپنیوں کے ذریعے بینک (ایس سی بی) کے 91.5 فیصد سے زائد حصص رکھتی تھیں۔
ٹرونگ مائی لان نے سنہ 2012 سے 2022 تک 11 سال کے عرصے کے دوران جعلی درخواستوں کے ذریعے بینک سے قرضہ حاصل کیا اور اس قرضے کا ہجم بینک کی کُل جمع پونجی کا 93 فیصد تھا۔
اس کی وجہ سے بینک کے ہزاروں صارفین متاثر ہوئے اور انہیں بینک میں جمع کروائی گئی اپنی رقم سے ہاتھ دھونا پڑا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ویتنام کے سینٹرل بینک نے ایس سی بی کو ریسکیو کرنے کے لیے 24 ارب ڈالر دیے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ٹرونگ مائی لان 15.5 ارب ڈالر کے غبن کی مرتکب پائی گئی ہیں جبکہ کُل نقصان 27 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جو ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔
ٹرونگ مائی لان پر ایس سی بی کے ملازمین اور حکومتی حکام کے دیگر 85 افراد کے ساتھ جرح کی گئی تھی۔
ٹرونگ مائی لان کا کہنا تھا کہ وہ فرد جرم عائد ہونے پر شرمندہ ہیں اور انہیں قومی خزانے کے ڈوب جانے پر افسوس ہے۔
یہ کیس ویتنام میں جاری کرپشن کے خلاف جاری ایک وسیع کریک ڈاؤن کا حصہ ہے جو ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے ملک میں شروع کیا گیا ہے۔