سینیٹ: مفاہمت کی تقاریر کے بعد ماحول پھر گرم، ’کیا یہ جعلی حکومت سے مذاکرات کریں گے‘
سینیٹ: مفاہمت کی تقاریر کے بعد ماحول پھر گرم، ’کیا یہ جعلی حکومت سے مذاکرات کریں گے‘
جمعرات 12 دسمبر 2024 19:47
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پی ٹی آئی اور حکومتی سینیٹرز نے ایک دوسرے کے خلاف سخت تقاریر کیں (فائل فوٹو: سینیٹ آف پاکستان)
پاکستان تحریک انصاف کے 24 سے 26 نومبر تک ہونے والے احتجاج کے بعد بلایا گیا سینیٹ کا اجلاس جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری رہا۔
آج کے اجلاس میں گزشتہ روز کی مفاہمتی تقاریر کے برعکس حکومتی اور اپوزیشن کے بینچوں نے ایک دوسرے پر سخت تنقید کی جبکہ اجلاس میں وزرا کی تاخیر سے شرکت پر چیئرمین سینیٹ نے ناراضی کا اظہار کیا۔
جمعرات کی سہ پہر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس کے آغاز میں سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے اظہار خیال کیا جبکہ بعد میں دیگر سینٹرز کو بھی موقع دیا گیا۔
اجلاس کے آغاز میں تو بیرسٹر علی ظفر اور عرفان صدیقی نے مفاہمت کی بات کی، تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے جواب میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج پر سوالات اٹھا دیے جس کے بعد ایوان کا ماحول پھر گرم ہو گیا۔
آج کے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے پر ایوان بالا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
تھوڑی گرما گرمی کے بعد حکومتی اور اپوزیشن بینچوں نے ایک دوسرے کے خلاف سخت تقاریر شروع کر دیں۔
اس دوران چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور پینل آف چیئر عرفان صدیقی حکومتی اور اپوزیشن بینچوں ارکان کو ایوان کا ماحول سازگار رکھنے کی درخواست کرتے رہے۔ بات چیت کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے: بیرسٹر علی ظفر کا ایوان سے خطاب
چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کے آغاز میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر کو ایوان سے خطاب کا موقع دیا۔
اپنے خطاب میں بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو کیا ہوا یہ جاننے کے لیے ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے۔ موجودہ حکومت عوام سے احتجاج کا حق سلب کرنا چاہتی ہے کیونکہ یہ عوام کی آزادی سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’موجودہ حکومت کے ظلم کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ بات چیت کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا بیرسٹر علی ظفر کے خطاب پر ردِعمل
عرفان صدیقی نے بیرسٹر علی ظفر کے خطاب کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں ’الجہاد الجہاد‘ کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔
’کیا کوئی احتجاج ایسا ہوتا ہے جہاں لوگ ڈنڈے، کیل، اور غلیلیں لے کر آتے ہیں؟ اصولی طور پر جلسے سے قبل قانون کے تحت ایک درخواست جمع کروا کر جگہ کا تعین کیا جاتا ہے، لیکن یہاں کوئی درخواست نہیں دی گئی اور احتجاج ہو گیا۔‘
اُنہوں نے ایک مرتبہ پھر پر مفاہمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’سیاست میں بات چیت، مفاہمت اور بیٹھ کر مسائل کا حل ہی واحد طریقہ کار ہے۔‘
عرفان صدیقی نے کہا کہ ’ہم نے اپنی تاریخ سے شاید کوئی سبق نہیں سیکھا۔ جو لوگ 26 نومبر کو آئے وہ بھی پاکستانی تھے اور سکیورٹی اہلکار بھی پاکستانی ہیں۔‘ 'کیا یہ جعلی پارلیمنٹ اور چوروں سے مذاکرات کریں گے‘
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات اور مفاہمت کی پیش کش پر کہا کہ ’تحریک انصاف کی قیادت موجودہ پارلیمان کو جعلی پارلیمنٹ قرار دیتے آئی ہے۔‘
’یہ سب تو ہمیں چور کہتے تھے اور ہم جب مذاکرات کی بات کرتے تھے تو کہا جاتا تھا ان کے پاس اختیارات نہیں، یہ مانگے تانگے کی حکومت ہے۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ اسی جعلی حکومت اور چوروں سے اب مذاکرات کریں گے؟ لگ رہا ہے کہ حکومت بات چیت سے پیچھے ہٹ گئی ہے: سینیٹر محسن عزیز
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بدھ کو قائد ایوان اور حکومتی بینچوں سے مفاہمت اور بات چیت کی آواز آئی، تاہم آج حکومت کا مزاج بدلا سا لگ رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے تو بتا دے ہمارے پاس احتجاج کا راستہ اب بھی موجود ہے.‘ پی ٹی آئی حکومت کو سمجھاتے تھے کہ اپوزیشن پر ظلم نہ کرے: شیری رحمان
سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف اب مذاکرات کی بات کر رہی ہے مگر اس جماعت نے شروع دن سے سیاسی جماعتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔‘
’جب یہ حکومت میں بیٹھ کر اپوزیشن کے رہنماؤں کو جیلوں میں بند کر رہے تھے تو تب ہم ان کو سمجھاتے تھے کہ اتنا ظلم نہ کریں کل یہ وقت آپ پر بھی آسکتا ہے مگر اُنہوں نے ہماری بات سنی نہ سمجھی۔‘ سروسز چیف کی مدت ملازمت بڑھا کر ملک کے ساتھ زیادتی کی گئی: ایمل ولی
پینل آف چیئر سے بار بار مائیک کھولنے کا مطالبہ کرنے والے عوامی نیشنل کے سینیٹر ایمل ولی خان نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے کا بل منظور کرنے پر ایوان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ حکومت سمجھوتہ کر کے آئی ہے مگر اسٹیبلشمنٹ کے بلز پر اپوزیشن کی بھی پراسرار خاموشی سمجھ میں نہیں آتی۔
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اس بل کو منظور کر کے ملک کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے جس پر عوام ہمیں معاف نہیں کریں گے۔ ۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعے کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔