Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں جج سمیت متعدد سرکاری اہلکار رشوت لینے کے الزام میں گرفتار

بدعنوانی میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں (فوٹو: اخبار24)
سعودی عرب میں انسداد بدعنوانی کے ادارے ’نزاھہ ‘ نے رشوت لینے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے الزام میں عدالت کے قاضی سمیت متعدد سرکاری اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی۔
اخبار 24 کے مطابق ’نزاھہ‘ کے ترجمان نے بتایا مملکت کے مختلف علاقوں میں بدعنوانی میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
ادارے کی ٹیموں نے وزارت عدل کے تعاون سے ایک عدالت کے قاضی کو رشوت لینے کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔
ملزم نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر مالی بدعنوانی کے الزام کا سامنا کرنے والے سعودی شہری سے کیس خارج کرنے کے لیے 10 لاکھ ریال طلب کیے۔
قاضی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ رشوت کی پہلی قسط کے طور پر 6 لاکھ 70 ہزار ریال وصول کررہا تھا۔
ملزم نے جس کیس کے عوض 10 لاکھ ریال رشوت طلب کی تھی وہ مالی بدعنوانی کا ایک مقدمہ تھا جس میں 19 ملین ریال کا غبن ہوا تھا۔
ٹیکنیکل کالج کے ایک اہلکار کو بدعنوانی کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔ کالج کے ان طلبا کے ماہانہ وظیفہ کی مد میں 15 لاکھ ریال کے غبن کا الزام ہے جو کالج سے فارغ ہو چکے تھے۔ 
نزاھہ نے وزارت داخلہ کے تعاون سے ایک نان کمیشنڈ پولیس آفسر کو دوغیرملکیوں کے کیسز ختم کرنے اور ان کی ایف آئی ار درج نہ کرنے پرایک لاکھ ریال رشوت لینے کے الزام میں گرفتارکیا۔ سکیورٹی پٹرولنگ یونٹ کے ایک اور پولیس آفیسر کو غیرملکی سے 30 ہزار ریال لینے پر پکڑا گیا۔
ادارہ انسداد بدعنوانی کی ٹیم نے جیل کے ایک میجر کو بھی گرفتار کیا۔ غیرملکی جسے عدالت نے ملک بدر کرنے کا حکم صادر کیا تھا کے وکیل سے ایک لاکھ ریال رشوت لے کر اسے رہا کرنے اور ملک بدر نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزارت اسلامی امور کے تعاون سے ایک ملازم کو جعل سازی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
میونسپلٹی کے دو اہلکاروں کو 15 ہزار ریال رشوت لینے اور سعودی کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ایک ملازم کو 6 ہزار ریال رشوت لے کر کوالٹی سرٹیفکیٹ جاری کرنے پرحراست میں لیا گیا۔

شیئر: