یونانی جزیرے کے قریب تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے پانچ ہلاک، پاکستانی بھی سوار تھے
کوسٹ گارڈ کی کشتیاں، تجارتی جہاز، ایک اطالوی فریگیٹ اور بحریہ کے طیارے لاپتہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یونانی کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ یونان کے جنوبی جزیرے گیوڈوس کے قریب لکڑی کی ایک کشتی الٹنے کے بعد کم از کم پانچ تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ عینی شاہدین کے مطابق تلاش کا آپریشن جاری رہنے کے بعد بھی بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کوسٹ گارڈ نے سنیچر کو کہا ہے کہ اب تک 39 افراد جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے، کو اس علاقے میں کارگو جہازوں کے ذریعے بچایا گیا ہے۔ انہیں کریٹ جزیرے میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی صحیح تعداد کی ابھی تصدیق نہیں ہو سکی۔
یونانی حکام کو جمعے کی رات کو اس واقعے کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس کے بعد کوسٹ گارڈ کی کشتیاں، تجارتی جہاز، ایک اطالوی فریگیٹ اور بحریہ کے طیارے لاپتہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔
سنیچر کو ہی دو الگ الگ واقعات میں مالٹا کے ایک کارگو جہاز نے گیوڈوس سے تقریباً 40 سمندری میل دور ایک کشتی سے 47 تارکین وطن کو بچایا، جبکہ ایک ٹینکر نے یونان کے جنوب میں واقع چھوٹے سے جزیرے سے تقریباً 28 سمندری میل دور دیگر 88 تارکین وطن کو بچایا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق کوسٹ گارڈ حکام کا خیال ہے کہ یہ کشتیاں لیبیا سے ایک ساتھ روانہ ہوئی تھیں۔
یونان سنہ 2016-2015 میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یورپی یونین کے ممالک میں داخل ہونے کا پسندیدہ راستہ تھا۔ اس وقت تقریباً 10 لاکھ لوگ غیرقانونی طور پر اس کے جزیروں پر اترے تھے۔
سنہ 2023 میں سیکڑوں تارکین وطن اس وقت ڈوب گئے جب جنوب مغربی یونانی ساحلی قصبے پائلوس کے قریب اپنی گنجائش سے زیادہ افراد سے سوار کشتی بین الاقوامی پانیوں میں ڈوب گئی۔ یہ بحیرہ روم میں اب تک کے سب سے مہلک حادثات میں سے ایک تھا۔