Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشار الاسد کی شام سے ’منصوبہ بندی‘ کے تحت نکلنے کی تردید

بشار الاسد طویل عرصے سے اپنے مخالفین کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتے آئے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
بشار الاسد نے دمشق پر عسکریت پسندوں کے قبضے اور انہیں اقتدار سے معزول کرنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ وہ دمشق پر قبضے کے بعد ہی شام سے فرار ہوئے۔ اور انہوں نے ملک کے نئے رہنماؤں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بشار الاسد نے پیر کو اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک پیغام میں کہا کہ ’شام سے میری روانگی نہ تو کسی منصوبہ بندی کے تحت تھی اور نہ ہی یہ لڑائی کے آخری اوقات میں ہوا تھا، جیسا کہ بعض نے دعویٰ کیا ہے۔‘
’میں دمشق میں اتوار آٹھ دسمبر کو علی الصبح تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہا جب دہشت گرد قوتوں نے دمشق میں دراندازی کی تو میں جنگی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے اپنے روسی اتحادیوں کے ساتھ مل کر اللاذقيہ چلا گیا۔‘
شام کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس صبح حميميم بیس پر پہنچے تھے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’جیسے اس علاقے میں میدانی صورت حال خراب ہوتی جا رہی تھی، اور روسی فوجی اڈہ خود ڈرون حملوں کی زد میں آ گیا تھا، تو ماسکو نے درخواست کی کہ بیس کی کمان آٹھ دسمبر کی شام کو روس جانے کے لیے فوری انخلا کا بندوبست کرے۔‘
حزب اختلاف کے اتحاد نے 27 نومبر کو اپنے شمال مغربی شام کے گڑھ سے برق رفتاری سے کارروائی شروع کی، اور تیزی سے بڑے شہروں کو حکومتی کنٹرول سے چھین لیا۔ اور پھر آٹھ دسمبر کو دارالحکومت پر قبضہ کر لیا۔
قبل ازیں اے ایف پی کو سابق شامی حکومت کے پانچ عہدیداروں نے بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں کے دمشق پر قبضے اور حکومت گرانے سے قبل ہی سابق شامی صدر ملک سے باہر جا چکے تھے۔
ان کے مطابق اس سے ایک رات قبل بشار الاسد نے دمشق کے ہوائی اڈے سے روس کے حميميم ایئربیس تک پرواز کرنے سے پہلے، اور وہاں سے ملک سے باہر نکلنے سے قبل اپنے قریبی مشیر سے ایک تقریر تیار کرنے کے لیے بھی کہا تھا اور وہ تقریر انہوں نے نہیں کی۔

ھیئۃ التحریر الشام کو امریکہ اور دیگر مغربی حکومتوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

دوسری جانب سابق صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’جب ریاست دہشت گردی کے ہتھے چڑھ جاتی ہے اور اس کی بامعنی حصہ ڈالنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے تو کوئی بھی عہدہ بے مقصد ہو جاتا ہے۔‘
اگرچہ بشار الاسد طویل عرصے سے اپنے مخالفین کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتے آئے ہیں۔ ھیئۃ التحریر الشام وہ گروہ جس نے شامی حکومت کا تختہ الٹنے کی مہم کی قیادت کی، کو بھی امریکہ اور دیگر مغربی حکومتوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔

شیئر: