پنجاب میں گھروں میں ادویات پہنچانے کا منصوبہ کتنا کامیاب رہا؟
پنجاب میں گھروں میں ادویات پہنچانے کا منصوبہ کتنا کامیاب رہا؟
منگل 17 دسمبر 2024 19:57
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
پنجاب بھر میں کل دو لاکھ تین ہزار 57 ایسے مریض ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو مفت ادویات کے لیے رجسٹرڈ کروا رکھا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پنجاب حکومت نے رواں برس مئی میں کینسر اور دل کے مریضوں کو گھروں میں ادویات پہنچانے کا ایک منصوبہ شروع کیا تھا تاہم حال ہی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 31 ہزار سے زائد مریضوں کو ادویات نہیں پہنچائی جا سکیں۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق وسائل کی کمی کی وجہ سے پنجاب کے مختلف اضلاع اور دیہاتوں میں 31 ہزار مریضوں کو ابھی تک ادویات نہیں پہنچ سکیں۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد دو افسران کو معطل کر دیا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ڈرگ کنٹرولر امیر شاہد اور ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر عظیم بٹ کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
فیصل آباد کے رہائشی محمد عادل کی عمر 35 برس ہے اور وہ دل کے مریض ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں یہ پتہ چلا تھا کہ حکومت کی جانب سے ایسے مستقل مریضوں جن کا ڈیٹا موجود ہے، ان کو اب ہسپتالوں کے بجائے ان کے گھروں میں ادویات دی جائیں گی، لیکن مجھے آج تک میرے گھر پر کوئی دوائی نہیں ملی۔ مجھے ہسپتال جانا پڑتا ہے اور اس میں بھی پورا دن ضائع ہوتا ہے اور اس کے بعد کئی دفعہ پتہ چلتا ہے کہ کئی ادویات ہیں ہی نہیں وہ باہر سے لینی پڑیں گی تو یہ بس ایسے ہی چل رہا ہے، ہمیں تو بالکل اندازہ نہیں ہے کہ یہ کیا منصوبہ تھا اور ادویات مل کس کو رہی ہیں۔‘
اسی طرح صغریٰ بی بی جو کینسر کی مریضہ ہیں اور لاہور کے میو ہسپتال میں زیرِعلاج رہی ہیں، ان کو بھی کینسر کی مفت ادویات لینے کے لیے ابھی بھی ہسپتال آنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ٹی وی پہ تو سنا تھا کہ گھروں میں ادویات پہنچیں گی خاص طور پہ جو کینسر کے مریض ہیں، لیکن کبھی بھی میرے گھر کوئی دوائی نہیں آئی۔ اگر یہ منصوبہ چل رہا ہے تو ہمیں اس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔‘
رواں برس مئی میں شروع ہونے والے اس منصوبے کے تحت حکومت نے براہ راست ہسپتالوں سے دل اور کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا حاصل کیا جو مستقل بنیادوں پر مفت ادویات حاصل کرتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق پنجاب بھر میں کل دو لاکھ تین ہزار 57 ایسے مریض ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو مفت ادویات کے لیے رجسٹرڈ کروا رکھا ہے۔
سب سے زیادہ 75 ہزار مریض لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جبکہ دوسرے نمبر پر راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں 60 ہزار مریض مفت ادویات لیتے ہیں۔ حکومت نے اِنہیں افراد کے گھروں میں ادویات فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔
ان دو لاکھ سے زائد مریضوں میں سے سرکاری رپورٹ کے مطابق 31 ہزار سے زائد مریضوں کو ادویات نہیں پہنچائی جا سکیں۔
محکمہ صحت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’پورے پنجاب میں لاکھوں مریض ہیں جو ہسپتالوں سے مفت ادویات لیتے ہیں، جب مئی میں یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا تو اس میں صرف لاہور یا بڑے شہروں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، لیکن جس انفراسٹرکچر کی ضرورت تھی وہ مہیا نہیں ہوا، نہ تو محکمہ صحت کے پاس اتنے رائڈر ہیں نہ کوئی منصوبہ ہے جس کے ذریعے یہ ادویات مریضوں تک پہنچیں گی۔‘
’جتنے وسائل تھے اس میں ایک حد تک ہی لوگوں کو سہولت دی جا سکتی تھی تاہم اب جب وزیراعلٰی پنجاب کو چھ مہینے کی رپورٹ دی گئی تو اس میں یہ باتیں سامنے آئی کہ مریضوں کے گھروں میں ادویات نہیں پہنچ رہیں۔ اس کے بعد ایک انکوائری کی گئی اور اس کے نتیجے میں کچھ افسران معطل بھی ہوئے ہیں۔ اب اس کو ایک نئے سرے سے شروع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔‘
اس حوالے سے پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ ہمارا گھروں میں ادویات پہنچانے کا منصوبہ وزیراعلٰی مریم نواز کا ویژن تھا اور ہم اس کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ وہ تمام مریض جو مستقل ہسپتالوں میں ادویات لینے آتے ہیں ان کو ہسپتالوں میں نہ آنا پڑے، تو جب ایک منصوبہ شروع کیا جاتا ہے تو اس میں کچھ نقائص بھی سامنے آتے ہیں اور اس کو فیڈ بیک کے طور پہ لیا جاتا ہے۔ اب فیڈ بیک ہمارے پاس ہے کہ ہم نے اس کو مزید بہتر کیسے کرنا ہے۔ جلد ہی ہم پنجاب کے عوام تک ادویات ان کے گھروں تک پہنچانے کے قابل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ کیسز ایسے بھی ہیں جہاں ادویات بھجوائی گئیں لیکن پتہ درست نہ ہونے کی وجہ سے وہ واپس آ گئیں، اور ایسا بہت سارے کیسز میں ہوا ہے۔