الباحہ کا طرز تعمیرعرصہ دراز سے ثقافتی حسن کی علامت رہا ہے، یہاں آنے والے تاریخی عمارتوں کی خوبصورتی اور نقش و نگار سے مزین لکڑی کے فن پاروں سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔
ان فن پاروں پر کندہ کاری اور دلکش رنگ ایسی نایاب دستکاری کی گواہی دیتے ہیں جو معدوم ہونے کے دہانے پر ہے۔
سعودی وزارت ثقافت کے تعاون سے سوسائٹی برائے ثقافت و فنون نے ان روایتی مہارتوں کو زندہ رکھنے کے لیے ورکشاپس اور سیمینارز کا ایک اہتمام کیا ہے۔
فنون سوسائٹی کے ڈائریکٹر علی البیدانی نے بتایا ’ ورکشاپس میں آرائشی فن کے بنیادی کورسز کے ذریعے صدیوں پرانی تکنیک کو محفوظ کیا جا رہا ہے اور اس فن میں دلچسپی رکھنے والے دستکاروں کی نئی نسل حصہ لے رہی ہے۔‘
علی البیدانی نے مزید بتایا 10 ہفتوں کی اس ورکشاپس میں ہر ہفتے دو گھنٹے کا خاص سیشن منعقد ہوتا ہے جس میں مختلف عمر کے 20 فنکار حصہ لے رہے ہیں۔
ثقافت و فنون کا ہنر سیکھنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جو اسلامی، جیومیٹرک اور پھولوں کے روایتی آرائشی نمونوں کے ساتھ شاندار ڈیزائن تخلیق کر رہی ہیں۔
یہاں موجود آرٹسٹ عبدالعزیز المجثل نے وضاحت کی ’ورکشاپس کے دوران تیار کیے گئے اہم ترین نمونوں کو نمائش کے لئے بھی رکھا گیا ہے۔‘
یہ اقدام خاص طور پر خواتین کو لکڑی پر نقش و نگاری جیسی مہارت سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو اس خطے کی ثقافت، ورثے اور طرز تعمیر سے جڑی ہوئی ہے۔
ورکشاپس کی نگران لیلی الحامد نے بتایا کہ الباحہ میں دستکاری کا فن تاریخی طور پر امتیازی حیثیت رکھتا ہے جو دروازوں، کھڑکیوں، ستونوں سے لے کر ذاتی اشیاء تک میں نمایاں ہے۔
دستکاری کا ہنر سیکھنے والی خاتون عیدہ الزہرانی نے بتایا ’ یہ ورکشاپ لکڑی پر بنائے گئے نقش و نگار اور آرائش ثقافتی شناخت کے ساتھ معاشی ہنر کے طور پر بھی اہم ہے۔
لکڑی پر نقش و نگاری کا ہنر ہمارے آباؤ اجداد کی مہارت کا بھرپور عکاس ہے جو علاقائی اور تاریخی ثقافت کا نمونہ ہے۔
ایک طالبہ بدریہ الزہرانی نے بتایا یہ ورکشاپ فقط ہنر سیکھنے کے لیے نہیں، یہاں دستکاری کے نمونے محفوظ رکھے جاتے ہیں اور ثقافتی اداروں کے زیرتحت ہونے والے پروگراموں میں پیش کئے جاتے ہیں۔
الباحہ میں آرائشی فنون کی میراث روزمرہ استعمال کی اشیاء میں بھی نظر آتی ہے جیسے زراعت کے اوزار اور روایتی و ثقافتی لباس جنہیں جدید دور میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں