Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوق الاولین: کیا آپ سعودی ثقافت کے رنگ لیے ’ہارر ہاؤس‘ کی سیر کرنا چاہیں گے؟

مہمانوں کا استقبال ہر علاقے کی نمائندگی کرنے والے اداکار گرم جوشی سے کرتے ہیں (فوٹو:عرب نیوز)
سعودی عرب کے شمال سے لے کر مشرق تک، ریاض کا سوق الاولین مملکت کی متنوع ثقافتوں کو یکجا کرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سیاحوں کا استقبال ہر علاقے کی نمائندگی کرنے والے اداکاروں کی جانب سے گرم جوشی سے کیا جاتا ہے جس سے انہیں مختلف سعودی روایات اور ہر علاقے کے مخصوص روایتی لباس کو سراہنے کا موقع ملتا ہے۔
مہمان جدہ جیسے ساحلی شہروں اور عیسر جیسے پہاڑی علاقوں کی ثقافت کا بغور جائزہ لے سکتے ہیں اور سعودی ثقافت کے حقیقی رنگ دیکھ سکتے ہیں۔
وہ سر پر پھولوں کے بینڈ سجا کر اور جنوبی علاقے کے لوگوں کا روایتی لباس پہن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وسطی نجد کے علاقے سے اردہ رقص میں حصّہ لے سکتے ہیں اور اپنی تلواریں ہوا میں لہرا سکتے ہیں۔
فنکار روزمرّہ کی زندگی کو سیاحوں کے سامنے پیش کرتے ہیں جیسے کہ کلاس روم میں پڑھانا۔ مہمان سکول کے بینچوں پر بیٹھ سکتے ہیں، تختہ سیاہ پر لکھنے کے لیے چاک کا استعمال اور عربی زبان کی کلاس لے سکتے ہیں۔ یہ منظر بہت سے لوگوں کے لیے پُرانی یادیں تازہ کر دیتا ہے۔
سیاح سلاخوں کے پیچھے کی زندگی کا تصوّر کرنے کے لیے پُرانی جیل میں جا سکتے ہیں، اس کے علاوہ بچپن کے کھلونوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
سوق الاولین کا کونہ کونہ منفرد کہانی بیان کرتا ہے جس میں مستند دستکاری، روایتی لباس اور محالحوں کی ورائٹی ہوتی ہے جس میں ہر علاقے کا ذائقہ چکھا جا سکتا ہے۔

سیاح اردہ رقص میں حصّہ لے سکتے ہیں اور اپنی تلواریں ہوا میں لہرا سکتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

سوق میں نمایاں پُرکشش مقامات میں سے ایک خوفناک گھر ہے جس کی تھیم سعودی لوک داستانوں پر مبنی ہے جسے السعلوا کہا جاتا ہے۔
السعلوا خیمہ ایک سنسنی خیز خوفناک گھر کا منظر پیش کرتا ہے جسے دیکھنے والے سعودی لوک داستانوں میں کھو جاتے ہیں جو پراسرار مخلوق کی کہانیوں پر مبنی ہوتی ہیں۔
خیمے میں موجود اداکار اسامہ البلاوی، الصلوا نامی مخلوق کو بیان کرتے ہیں۔
کچھ اسے بھوت سمجھتے ہیں، کسی کو یہ ایک مرد لگتا ہے جبکہ جب کچھ کا خیال ہے کہ یہ ایک خوبصورت عورت کا روپ دھار لیتا ہے۔
اسامہ البلاوی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ایک ناقابلِ فراموش تجربے کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ کیا آپ محفوظ رہ سکیں گے یا اس کا شکار ہو جائیں گے؟ ہم آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ اس سنسنی خیز مہم جوئی میں حصہ لینے کے لیے سوق الاولین کا دورہ کریں۔‘
عرب نیوز نے مارکیٹ میں کپڑے کی دکان ’بن غیث ٹیکسٹائل دریافت کی جس کے مالک حسن نے پُرجوش انداز میں اس کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ٹیکسٹائل سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔

السعلوا خیمہ ایک سنسنی خیز خوفناک گھر کا منظر پیش کرتا ہے جسے دیکھنے والے سعودی لوک داستانوں میں کھو جاتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ’میرا جنون ٹیکسٹائل اور اس کی تاریخ ہے۔ میں نامیاتی مواد کو جمع کرتا ہوں اور یہ جان کر مجھے خوشی ملتی ہے کہ مصنوعی مواد کے عروج سے پہلے لوگ کیا پہنتے تھے۔ اس سے مجھے تاریخ سے جڑنے کا موقع ملتا ہے۔‘
حسن نے کہا کہ ان کی دلچسپی ماضی میں استعمال ہونے والے نامیاتی مواد جیسے لینن، کاٹن، ریشم اور اون میں ہے جو آج کے فیشن کلچر سے بالکل مختلف ہے۔
مارکیٹ جس میں داخلہ مفت ہے، دستکاری، لوک آرٹ اور لائیو پرفارمنس کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ مقامی کاریگروں کے پاس اپنے فن پاروں کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم موجود ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق رواں سال کا ریاض سیزن مارچ 2025 تک جاری رہے گا اور اس میں پہلے ہی ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد سیاح شریک ہو چکے ہیں۔

شیئر: