دریائے لیطانی کے قریب لبنانی فوج تعینات نہ ہوئی تو معاہدہ ختم: اسرائیل کی دھمکی
معاہدے کے مطابق اسرائیل کو لبنان کے جنوبی علاقے سے 60 روز میں فوجوں کو نکالنا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)
اسرائیل کے وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی کا وہ معاہدہ ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے حزب اللہ کے ساتھ ایک سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سیز فائر کے پہلے مرحلے میں حزب اللہ کو اپنے جنگجو، ہتھیار اور دوسرا سامان لبنان کے جنوبی بارڈر سے دور لے جانا ہے جو کہ دریائے لیطانی کے شمال کی طرف واقع ہے۔
اسی طرح لبنان کے جنوبی علاقے پر حملے کرنے والے اسرائیل کے لیے ضروری ہے کہ وہ 60 روز کے اندر علاقے سے اپنی افواج نکال لے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ معاہدے کے رو سے ضروری ہے کہ لبنانی فوج بفر زون میں حزب اللہ کے بنائے گئے انفراسٹرکچر کو بھی ختم کرے۔
ان کے مطابق ’یہ ایسا اقدام ہے جو ابھی تک نظر نہیں آیا۔‘
اسی طرح لبنانی فوج کے اہلکاروں کی بڑی تعداد اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ بھی تعینات ہو گی، جو کہ جنوبی لبنان کے اس علاقے میں مسلح فورس کی واحد موجودگی ہو گی۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ شرائط پوری نہیں کی جاتیں تو معاہدہ باقی نہیں رہے گا اور اسرائیل اپنے طور پر اقدام کرنے پر مجبور ہو گا تاکہ اسرائیل کے شمالی علاقے میں رہنے والوں کی محفوظ طریقے سے واپسی ہو سکے۔‘
کاٹز کی جانب سے یہ بیان حزب اللہ کے موجودہ رہنما نعیم قاسم کے اس انتباہی بیان کے بعد سامنے آیا ہے جو سنیچر کو نشر ہوا۔
اس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس مہینے کے آخر تک اسرائیلی فوج نے علاقہ نہیں چھوڑا، تو ہمارے جنگجو اس پر حملے کر سکتے ہیں۔
حزب اللہ کے سکیورٹی اہلکار وافق صفا نے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں لبنان کے ایوان کے سپیکر نبیہہ بیری کا حوالہ دیا جنہوں نے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے واشنگٹن سے بات چیت کی تھی۔
وافق صفا کا کہنا تھا کہ ‘انہوں (نبیہہ بیری) نے حزب اللہ سے کہا ہے کہ حکام جلد ہی امریکی نمائندے ایموس ہوکسٹن سے ملاقات کریں گے۔‘
ان کے مطابق ’اس کے بعد جو صورتحال بنے گی، اس کی مناسبت سے پوزیشن لی جائے گی۔‘
ایموس ہوکسٹن وہ شخصیت ہیں جنہوں نے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ہونے والی کوششوں کی قیادت کی اور معاملات جنگ بندی تک پہنچے۔