پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں جرگے کے عمائدین سے کامیاب بات چیت کے بعد بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
کُرم کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک دو بنکرز مسمار کیے گئے ہیں۔
بنکرز کے خلاف آپریشن جرگے کے عمائدین کی موجودگی میں کیا گیا۔ اس موقعے پر سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں
-
ضلع کرم کے لیے امدادی سامان کا قافلہ ٹل سے روانہNode ID: 884112
اس آپریشن میں ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ پولیس، ایف سی اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی موجود تھے۔
جرگے کے عمائدین کے مطابق بنکر مسمار کرنے سے متعلق کچھ مقامات پر مذاکرات ہو رہے تھے جن میں کافی حد تک کامیابی ملی ہے۔ ’فریقین نے جرگے کے نکات پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، امید ہے بہت جلد بنکرز ختم کیے جائیں گے۔‘
پولیس حکام کے مطابق بنکر مسمار کرنے کے عمل کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ مقامی باشندوں نے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا۔
پولیس نے بتایا کہ جو بنکر اونچائی پر بنائے گئے ہیں، انہیں بارودی مواد سے تباہ کر رہے ہیں اور جہاں گاڑی کی رسائی ممکن ہے، وہاں بنکرز کو مشینری کی مدد سے گرایا جائے گا۔
بنکرز کے خلاف آپریشن میں 15 سے زائد مشینیں استعمال ہوں گی جس کے لیے تین کرینیں ہنگو سے منگوائی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ امن معاہدے کے بعد ضلع کرم میں بنکرز کی مسماری کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ ’امن معاہدے اور اپیکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں آج دو بنکرز کو مسمار کیا گیا ہے۔‘
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جنت خان مورچہ (خار کلے) اور جالندھر مورچہ (بالیش خیل) کو آج مسمار کیا۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ ’کمشنر کوہاٹ نے بنکرز کی مسماری کے لیے مقامی آبادی کو اعتماد میں لیا تھا، بہت جلد اپیکس کمیٹی اور امن معاہدے کی روشنی میں تمام بنکرز مسمار کیے جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امن کی بحالی کے لیے بنکرز کا خاتمہ ناگزیر ہے۔‘
جرگے میں کیا فیصلہ ہوا تھا؟
کُرم میں فریقین کے مابین طویل جرگے کے بعد یکم جنوری کو مذاکرات کامیاب ہو گئے تھے جس پر دونوں جانب سے 45 عمائدین نے دستخط کیے۔
اس وقت 14 نکات پر مشتمل معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان سیزفائر کا فیصلہ ہوا۔
فریقین مورچے ختم کرنے اور اسلحہ جمع کرانے سے متعلق فیصلے پر بھی رضامند ہوئے تھے۔معاہدے کے مطابق امن معاہدے کو توڑنے کی صورت میں ملوث قوم کے خلاف آپریشن بھی کیا جائے گا۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے آٹھ جنوری کو کرم کے لیے امدادی سامان کی گاڑیاں بھجوائی گئی تھیں تاہم مظاہرین کی جانب سے روڈ کی بندش کے باعث آمد و رفت بند ہے۔
دوسری جانب پاڑہ چنار میں تاجروں نے شٹرڈاون ہڑتال کی کال دی ہے جس کے باعث تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔