امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں بعد از جنگ استحکام لانے کے لیے اقوام متحدہ کی عارضی قیادت اور بین الاقوامی سکیورٹی فورسز تعینات کرنے کی تجویز دی ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق کرنا پڑے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن میں تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ کو فلسطینی اتھارٹی کے زیرِ انتظام ہونا چاہیے تاہم انہوں نے اتھارٹی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو تسلیم کیا اور بین الاقوامی افواج کو تعینات کرنے کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد چند ملکوں نے اپنی افواج وہاں تعینات کرنے کی پیشکش کی ہے اور ’عبوری سکیورٹی مشن‘ میں بین الاقوامی افواج کے علاوہ ’فلسطینی اہلکاروں کو چھان بین کے بعد‘ شامل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
’احساسِ جُرم‘، اسرائیل کے بعض فوجیوں کا غزہ میں لڑائی سے انکارNode ID: 884391
انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’ہم اسرائیلی حکومت کو بہت عرصے سے بتا رہے ہیں کہ حماس کو صرف عسکری مہم جوئی کے ساتھ شکست نہیں دے سکتے۔‘
’بغیر کسی واضح متبادل، تنازع کے بعد کے لیے پلان اور فلسطینیوں کے لیے معتبر سیاسی منظرنامے کے بغیر حماس یا کوئی بھی اور خوفناک اور خطرناک چیز کی دوبارہ واپسی ممکن ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کو اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کے تحت غزہ اور مغربی کنارے کو ملانے پر آمادہ ہونا پڑے گا۔ اور سب کو خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے شرائط پر مبنی اور محدود وقت میں کسی طریقہ کار کو اپنانا پڑے گا۔۔۔ وقت کا تعین اس لیے کرنا پڑے گا کیونکہ کوئی بھی لامتناہی عمل کو نہ تو قبول کرے گا اور نہ ہی اس پر یقین کرے گا۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہمارے خیال میں فلسطینی اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ عبوری انتظامیہ کی تعیناتی اور بینکنگ، پانی، توانائی، صحت جیسے اہم سول شعبوں کو چلانے میں مدد کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کو دعوت دے۔‘
فلسطینی اتھارٹی اسرائیل اور بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور جن سے فنڈز فراہم کرنے کا بھی کہا جائے گا۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ یہ تمام تر کوششیں اقوام متحدہ کے ایک سینیئر عہدیدار کی نگرانی میں عمل میں لائی جائیں گی۔
’عبوری انتظامیہ میں غزہ سے فلسطینی اور فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے شامل ہوں گے جن کو غزہ میں کمیونٹیز کے ساتھ بامعنی مشاورت کے بعد منتخب کیا جائے گا۔‘
’عبوری انتظامیہ مناسب وقت پر تمام تر زمہ داریاں مکمل طور پر اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دی گی۔‘
عارضی جنگ بندی کے بعد ہی ہونے والے مذاکرات میں غزہ کو مستحکم کرنے سے متعلق منصوبوں کو حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔