کرم میں امدادی سامان کے قافلے پر پھر حملہ، 4 افراد زخمی متعدد گاڑیاں نذرِ آتش
جمعرات 16 جنوری 2025 16:04
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ حال میں ہی شروع ہوا ہے۔ (فائل فوٹو: اےایف پی)
خیبرپختونخوا کے لوئر کرم سے پاڑہ چنار جانے والے قافلے پر بگن کے مقام پر فائرنگ کی گئی ہے، جس میں ایک سکیورٹی اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
ضلع کرم کے لیے امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ جمعرات کو پیش آیا، جب پاڑہ چنار جانے والے قافلے پر بگن کے مقام پر مسلح افراد نے فائرنگ کی۔ امدادی سامان سے لدی گاڑیوں پر راکٹ فائر کیے گئے جس سے کچھ گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ بگن گاؤں میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سکیورٹی حصار میں قافلہ پاڑہ چنار جا رہا تھا۔ فائرنگ کے واقعے میں چار4 افراد زخمی ہو گئے جنہیں مندوری کے بنیادی مرکزِ صحت میں ابتدائی طبی امداد کے بعد مزید علاج کے لیے پشاور روانہ کر دیا گیا ہے۔
مرکز صحت کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں دو افراد کی حالت تشویشناک ہے جن میں ایک سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہے۔
پولیس حکام کے مطابق کرم میں قافلے پر فائرنگ ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہیں جس میں مسلح افراد نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ قافلے میں 35 گاڑیاں شامل تھیں، ’پولیس نفری کی جوابی فائرنگ سے باقی گاڑیاں محفوظ رہی ورنہ بہت بڑا نقصان ہونا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد مسلح افراد نے ٹرکوں سے سامان لوٹ کر آگ لگانے کی کوشش کی، تاہم پولیس کی بروقت فائرنگ سے حملہ آور پسپا ہوئے اور زیادہ تر سامان محفوظ رہا۔
کرم ڈپٹی کمشنر آفس کے مطابق امدادی سامان کی آٹھ گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے تاہم دیگر گاڑیوں کو بحفاظت ٹل واپس بھیج دیا گیا ہے۔ گاڑیوں میں فروٹ، سبزی اور خور و نوش کی دیگر اشیا موجود ہیں۔
واضح رہے کہ چار جنوری کو لوئر کرم کے علاقے بگن میں ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود شدید زخمی ہو گئے تھے۔
ضلع کرم کے فریقین کے مابین طویل جرگے کے بعد یکم جنوری کو مذاکرات کامیاب ہو گئے تھے جس پر فریقین کے 45 عمائدین نے دستخط کیے تھے اور 14 نکات پر مشتمل معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان سیز فائر کا فیصلہ ہوا، تاہم مورچے ختم کرنے اور اسلحہ جمع کرانے سے متعلق فیصلے پر بھی تمام فریق رضامند ہوئے تھے۔ امن معاہدے کو توڑنے کی صورت میں ملوث قوم کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔