ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ ایرانی سپریم کورٹ کے دو سینیئر ججز، جو جاسوسی اور دہشت گردی کے کیسز کی سماعت کرتے تھے، کو دارالحکومت تہران میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو حملہ آور نے سپریم کورٹ کے اندر ججز پر فائرنگ کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی جبکہ ایک جج کا گارڈ زخمی ہو گیا۔
عدلیہ نے ہلاک ہونے والے ججوں کی شناخت شیعہ عالم دین محمد مقیسہ اور علی رازینی کے طور پر کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ایران کی فوجی صلاحیت میں ایک ہزار جدید ڈرونز کا اضافہNode ID: 884375
-
ایرانی بحریہ کے پہلے سگنلز انٹیلی جنس شپ ’زاگروس‘ کی نقاب کشائیNode ID: 884483
اگرچہ قتل کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے لیکن عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ دونوں جج طویل عرصے سے ’قومی سلامتی کے مقدمات، بشمول جاسوسی اور دہشت گردی‘ کی سماعت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ ایک برس میں عدلیہ نے جاسوسوں اور دہشت گرد گروہوں کی شناخت کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں کی ہیں، اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جس نے دشمنوں میں غصے اور ناراضی کو جنم دیا ہے۔‘
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ مقدمات اسرائیل سے منسلک افراد اور امریکہ کی حمایت یافتہ ایرانی اپوزیشن سے متعلق تھے۔
خیال رہے کہ حزب اختلاف کی ویب سائٹس ماضی میں یہ الزام عائد کرتی رہی ہیں کہ محمد مقیسہ ’سیاسی قیدیوں‘ کے مقدمات کی سماعت کرتے رہے ہیں۔
علی رازینی پر سنہ 1998 میں ایک قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی تھی۔