امریکی امدادی اور ترقیاتی ایجنسی، یو ایس ایڈ کے عملے کو واشنگٹن میں قائم ادارے کے ہیڈ کوارٹر سے باہر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یو ایس ایڈ کے عملے نے کہا ہے کہ 600 سے زائد ملازمین کی ادارے کے کمپیوٹر سسٹمز تک رسائی بھی معطل کر دی ہے۔
تاہم جن کو ابھی تک سسٹم تک رسائی حاصل ہے، کا کہنا ہے کہ انہیں ای میل موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ایجنسی کی قیادت کی ہدایت پر ہیڈکوارٹر کی عمارت 3 فروری پیر کے روز عملے کے لیے بند رہے گی۔‘
مزید پڑھیں
تاہم یہ پیش رفت ارب پتی شخصیت ایلون مسک کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چھ دہائیوں سے قائم امریکی امدادی اور ترقیاتی ایجنسی کو ’بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘
ایلون مسک، صدر ٹرمپ اور چند ریپبلکن اراکین کانگریس نے امریکی ایجنسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت تقریباً 120 ممالک میں انسانی، ترقیاتی اور سکیورٹی پروگرام چلائے گئے۔
حال ہی میں یو ایس ایڈ کے دو سکیورٹی چیفس کو ٹرمپ انتظامیہ نے خفیہ دستاویزات ایلون مسک کی ٹیم کے حوالے نہ کرنے پر جبری رخصت پر بھیج دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو وفاقی ایجنسیوں کی تشکیل نو اور حکومتی سطح پر اخراجات میں کمی لانے کی اہم ذمہ داری سونپی ہے۔
ایلون مسک ادارہ برائے حکومتی کارکردگی (گورنمنٹ ایفیشنسی) کے سربراہ ہیں جس کو سوشل سکیورٹی سمیت حساس معلومات تک رسائی حاصل ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایلون مسک کی ٹیم کی حساس معلومات تک پہنچ کے باعث محکمہ خزانہ کے ایک اعلٰی اہلکار نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے اراکین کانگریس نے ٹرمپ کے اقدامات پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس کی منظوری کے بغیر صدر کے پاس یو ایس ایڈ کو بند کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
اراکین کانگریس نے ایلون مسک کو حساس معلومات تک ملنے والی رسائی کی بھی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب سنیچر کو یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ کو بھی اچانک بند کر دیا گیا تاہم اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں پیش کی گئی۔
ڈیموکریٹک سینیٹر الیزبتھ وارن نے اتوار کو اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ، ایلون مسک کو عوام کی ذاتی معلومات تک رسائی دے رہے ہیں اور حکومتی فنڈنگ کو بند کر رہے ہیں، ’ہمیں اپنی ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے کہ اس پر عمل درآمد نہ ہو سکے اور اپنے لوگوں کو نقصان سے بچائیں۔‘