مکہ مکرمہ ( وا س) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن محمد آل طالب نے واضح کیا کہ تہوار کے دن خوشی کا اظہاردین اسلام کا تشخص ہے۔عید الفطر اور عید الاضحی کے موقع پر اظہار مسرت دین اسلام کا شعار ہے ۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کا ایمان افروز خطبہ دے رہے تھے ۔ مسجد الحرام کے دالان ،تہہ خانے ، چھتیں ،داخلی و خارجی صحن اور اطراف کی سڑکیں نیز تجارتی مراکز کی راہداریاں ، رمضان کا آخری جمعہ حرم شریف میں ادا کرنے کیلئے آنیوالے لاکھوں مسلمانوں سے بھری ہوئی تھیں ۔ امام حرم نے کہا کہ چاند رات اور عید الفطر کی صبح خطیب کی عید گاہ آمد تک تکبیرات کا اہتمام کیا جائے ۔ گھروں سے عیدگاہ جاتے ہوئے تکبیر با آواز بلند کہی جائے ۔ راستوں اور بازاروں میں تکبیرات اونچی آواز سے کہی جائے ۔ عید الفطر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کیلئے خوشی منانے کا تحفہ ہے ۔ فرزندان اسلام کو عید کے موقع پر خود بھی خوش رہنا چاہئے اور اپنوں کو بھی خوش رکھنا چاہئے ۔ امام حرم نے کہا کہ عید الفطر کے موقع پر خوشی کا اظہارنئے کپڑے یا عمدہ ترین مہیا لباس پہن کر کیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ کی معصیت کے بغیر ہر خوشی کا اظہاربہتر ہے ۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ اسلام میں اعمال کا اعتبار انجام کار سے ہوتا ہے ۔ رمضان اور محترم ساعتوں میں چند لمحے باقی رہ گئے ہیں لہٰذا آخری لمحوں سے جتنا بھی فائدہ اٹھایا جا سکے اٹھایا جائے ۔ ماہِ مبارک میں عبادت ، قیام اور تلاوت کے حوالے سے جو کمی رہ گئی ہو اسے مقدور بھرپورا کر لیا جائے ۔ یہ بات یا درکھی جائے کہ جس کی زندگی رب کی تابعدار ی میں گزرتی ہے اس کا انجام اچھا ہوتا ہے اور جو اللہ کی نافرمانی پر جمع رہتا ہے اس کا انجام مخدوش ہوتا ہے ۔ ہر عمل کا اختتام معتبر مانا جاتا ہے ۔ لہٰذا ماہِ رمضان کا اختتام زیادہ سے زیادہ اعمال صالح کر کے کیا جائے ۔ امام حرم نے بتایا کہ پوری امت صدقہ فطر کی فرضیت پر متفق ہے ۔ ہر انسان اپنی ذات اور اپنے زیر کفالت افراد کی طرف سے صدقہ فطر نکالنے کا پابند ہے ۔ صدقہ فطر حقداروں کو دیا جائے ۔ عید الفطر سے 2روز پہلے سے اس کا آغاز کیا جائے ۔ عید کی نماز سے پہلے ہر حال میں ادا کر دیا جائے ۔ امام حرم نے کہا کہ تمام مسلمان عید کی نماز اہتمام سے ادا کریں ۔ اہل و عیال کو ہمراہ لیکر جائیں یہ مسلمانوں کا شعار ہے ۔دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالباری الثبیتی نے نصیحت کی کہ رمضان المبارک کے آخری لمحات میں اچھے کام زیادہ اہتمام سے کئے جائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کی پہچان یہ ہے کہ جیسے جیسے رمضان کی آخری ساعتیں آتی ہیں ویسے ویسے وہ اچھے کام زیادہ سے زیادہ کرتے ہیں ۔ رمضان اللہ تعالیٰ کی کامل تابعداری ، خشوع و خضوع اور گریہ وزاری کے ساتھ توبہ و مغفرت طلبی کا مہینہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے ختم ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شب بیداری کے فضائل بھی سمیٹ جائیں گے نہیں ایسانہیں ۔ سال بھر شب بیداری کا بڑا اجر ہے ۔