بلوچستان میں مسافر ٹرین پر حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
جائے وقوعہ اور قریبی پہاڑیوں کو سکیورٹی فورسز نے تاحال گھیرے میں لے رکھا ہے اور واقعے میں زخمی ہونے والے مسافروں اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت 30 سے زائد افراد کو ایمبولنسز کے ذریعے کوئٹہ پہنچایا گیا۔
بدھ کی رات افواج پاکستان کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ ’جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یرغمال بنانے والے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک اور تمام یرغمالیوں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے‘
مزید پڑھیں
جمعرات کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم احمد بیگ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر لائے گئے تمام 13 زخمی سویلین ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق 20 زخمی کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب بازیاب کرائے گئے آخری 135 مسافروں کو رات کو ریلیف ٹرین کے ذریعے جائے وقوعہ سے مچھ ریلوے سٹیشن پہنچایا گیا۔
ایس ایچ او مچھ پیر بخش بگٹی کے مطابق مچھ ریلوے سٹیشن پر ابتدائی طبّی امداد اور رجسٹریشن کے بعد زخمیوں سمیت بیشتر مسافروں کو کوئٹہ بھیج دیا گیا ہے۔
بازیاب ہونے والے تقریبا سبھی مسافر اپنے گھروں یا رشتہ داروں کے پاس جا چکے ہیں۔
زندہ بچ کر واپس آنے والے مسافروں کے گھر ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کا تانتا باندھا ہوا ہے اور وہ انہیں زندہ سلامت واپس آنے پر مبارکباد پیش کررہے ہیں۔
کوئٹہ سے راولپنڈی کے راستے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفرایکسپریس کو دو روز قبل بلوچستان کے ضلع کچھی میں بولان کے پہاڑی سلسلے سے گزرتے ہوئے بلوچ عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا تھا۔
بم دھماکے اور فائرنگ کے بعد ٹرین میں سوار تمام مسافروں کو عسکریت پسندوں نے یرغمال بنا لیا تھا اور ان کی رہائی کے لیے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے حکومت کو 48 گھنٹےکا وقت دیا تھا۔
تاہم 48 گھنٹے پورے ہونے سے پہلے سکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی کے نتیجے میں ٹرین کی ہائی جیکنگ کی کہانی اختتام کو پہنچی۔

پاک فوج کے ترجمان کے مطابق مغویوں کی بازیابی کے لیے کئے گئے آپریشن میں پاکستان کی فوج، فضائیہ، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، ماہر کمانڈوز اور نشانہ بازوں نے حصّہ لیا۔
ضلع کچھی کی ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اُردو نیوز کو بتایا کہ ’جائے وقوعہ اور قریبی پہاڑی علاقوں کو مکمل گھیرے میں لیا گیا ہے اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔‘ بولان اور کوئٹہ کی فضاؤں میں بھی ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے میں زخمی اور بازیاب کرائے گئے تمام مسافروں کو ہسپتال اور محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ اس کے بعد جائے وقوعہ سے لاشیں اُٹھائی گئیں جن میں سے کچھ ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں۔
ریلوے کنٹرول کوئٹہ نے حملے میں ریلوے کے دو ملازمین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ان میں ٹرین کی حفاظت پر مامور ریلوے پولیس کا اہلکار شمیریز خان بھی شامل ہے، جس کی نمازِ جنازہ کوئٹہ میں ادا کیا جائے گا۔
ریلوے حکام کے مطابق حملے کے بعد سے بلوچستان میں ٹرین سروس معطل ہے۔ عسکریت پسندوں نے ریلوے ٹریک اور ایک پُل کو نقصان پہنچایا ہے جس کی مرمت کا کام کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا۔