سعودی عرب میں افرادی قوت کے ماہر حمود العصیمی کا کہنا ہے’ وزارت افرادی قوت نے کمپنیوں کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ کارکنوں کو ہاوسنگ اور ٹرانسپورٹیشن الاونس ادا کریں جو قبل ازیں اختیاری تھا۔‘
سعودی ٹی وی الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا ’ وزارت کا یہ اقدام مملکت میں کام کے معیار اور کارکنوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے سے عبارت ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
نیا قانون محنت : سرکاری تعطیلات میں ڈیوٹی اوور ٹائم شمار ہوگیNode ID: 877890
ماہر افرادی قوت کا کہنا تھا ’ وزارت کے قانون کا اطلاق مملکت میں تمام سعودی اور غیرسعودی کارکنوں پر ہوگا جس میں کسی قسم کی تخصیص نہیں۔‘
سعودی عرب میں نئے لیبر قانون کا نفاذ کیا گیا ہے۔ نئے قانون کی منظوری سعودی کابینہ نے 6 اگست 2024 کو جاری کی تھی۔
نئے قانون کے تحت مملکت میں غیرملکی کارکنوں کا معاہدہ ملازمت ہونا ضروری ہے جس میں معاہدے کے آغاز اور آخری تاریخ کا اندراج اہم ہوگا۔
واجبات کے حوالے سے کارکن کو رہائش اور ٹرانسپورٹ یا ان کا متبادل فراہم کرنا آجر کے ذمہ ہوگا۔
علاوہ ازیں ملازمت ختم کرنے کی صورت میں آجر کو 60 روز کا نوٹس جاری کرنا ہوگا جبکہ کارکن کے مستعفی ہونے کی صورت میں 30 دن کا نوٹس کافی ہوگا۔
اوور ٹائم کے حوالے سے نئی تبدیلی کے مطابق آجر کو اوورٹائم پر اضافی اجرت دینا ہو گی جو فی گھنٹہ کے حساب سے طے کی جائے گی جس میں بنیادی اجرت کا 50 فیصد اضافی شامل ہو گا۔