ٹرمپ کا یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں پر حملوں کا حکم
حوثی باغیوں کا دعوی ہے امریکی حملوں میں 9 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔(فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنیچر کو یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں کے خلاف حملوں کا حکم دیا ہے۔
حوثی باغیوں کا دعوی ہے امریکی حملوں میں 9 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’انہوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملوں کا حکم دیا ہے۔‘
انہوں نے وعدہ کیا جب تک ایران کے حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسند ایک اہم میری ٹائم کوریڈور سے گزرنے والے جہازوں پر حملے بند نہیں کرتے اس وقت تک’ زبردست مہلک قوت‘ کا استعمال کریں گے۔
امریکی صدر نے ایکس اکاونٹ پر سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ’ہمارے بہادر جنگجو اس وقت دہشت گردوں کے ٹھکانوں، ان کے لیڈروں اور میزائل ڈیفینس پر فضائی حملے کر رہے یں تاکہ امریکن شپنگ، فضائی اور بحری اثاثوں کا تحفظ اور نیویگیشنل فریڈم بحال کی جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا’ کوئی بھی دہشت گرد قوت امریکی تجارتی اور بحری جہازوں کو دنیا کی آبی گزرگاہوں سے آزادانہ سفر کرنے سے نہیں روک سکتی۔‘
انہوں نے ایران کو خبر دار کیا کہ وہ عسکریت پسند گروپ کی سپورٹ کرنا بند کر دے۔
حوثی عسکریت پسندوں نے سنیچر کی شام اپنے علاقے میں متعدد دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔ آن لائن گردش کرنے والی تصاویر میں صنعا ایئرپورٹ کمپلکس کے علاقے میں سیاہ دھوئیں کے بادل دیکھے جا سکتے ہیں۔
حوثیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا ’ کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے جبکہ مزید نو افراد زخمی ہوئے۔
حوثی میڈیا آفس کا کہنا ہے ’امریکی فضائی حملوں میں صنعا کے شمال میں ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
صنعا کے رہائشیوں بتایا’ ضلع شعوب کے مشرقی علاقے الجراف میں کم از کم چار فضائی حملے کیے گئے جس سے خواتین اور بچوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔‘
عبداللہ الالفی نے کہا ’دھماکے بہت شدید اور ایک زلزلے کی طرح تھے۔‘
امریکہ ، اسرائیل اور برطانیہ اس سے قبل یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدر کے مطابق سنیچر کو حوثیوں کے خلاف آپریشن مکمل طور پر امریکہ نے کیا۔ ٹرمپ کے دوسرے دور میں حوثیوں پر یہ پہلا امریکی حملہ ہے۔
حوثی میڈیا آفس کے نائب سربراہ نصرالدین عامر نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا’ فضائی حملے انہیں روک نہیں سکیں گے اور وہ امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کریں گے۔ صنعا، غزہ کی ڈھال اور سپورٹ رہے گا اور چیلنجز سے قطع نظر اسے ترک نہیں کرے گا۔‘
یہ فضائی حملے ایسے وقت کیے گئے ہیں جب چند روز قبل حوثی باغیوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے جواب میں یمن کے پانیوں میں سفر کرنے والے اسرائیلی بحری جہازوں پر دوبارہ حملے کریں گے تاہم حوثیوں کی جانب سے کسی نئے حملے کی اطلاع نہیں ملی۔
رواں ماہ کے اوئل میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تمام امداد روک دی تھی اور انتباہ کیا تھا کہ اگر حماس نے جنگ بندی میں توسیع اور امریکی تجویز کو قبول نہ کیا تو اسے ’مزید نتائج‘ بگھتنے ہوں گے۔
یاد رہے کہ حوثی عسکریت پسند نومبر 2023 سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بحری جہازوں پر 100 سے زائد حملے کر چکے ہیں۔
ان کا موقف ہے کہ وہ یہ حملے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے خلاف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر کرتے ہیں۔
حوثیوں کے ان حملوں سے جہاز رانی اور عالمی تجارت بھی متاثر ہوئی، اور بحری جہازوں کو ایک سال سے زائد عرصے تک افریقہ کے جنوبی علاقے کے گرد طویل اور زیادہ مہنگے سفر کے راستے سے گزرنا پڑا۔