امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز یمن کی حوثی تحریک، جسے ماضی میں ’انصار اللہ‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، کو دوبارہ ایک ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ کے طور پر نامزد کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس اقدام کا مقصد بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ایران کے اتحادی گروپ پر بحیرہ احمر میں تجارتی اور امریکی بحری جہازوں پر حملوں کے جواب میں عائد پابندیوں کے مقابلے میں زیادہ سخت معاشی پابندیاں عائد کرنا ہے۔
مزید پڑھیں
-
یمن کے حوثی باغیوں اور اسرائیل میں ’کشیدگی‘، اقوام متحدہ کی مذمتNode ID: 883544
-
یمن میں صنعا پر نیا فضائی حملہ ہوا ہے، حوثیوں کا دعویNode ID: 883577
-
یمن کے دارالحکومت میں حوثیوں پر امریکی حملےNode ID: 883737
وائٹ ہاؤس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’حوثیوں کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں اور اہلکاروں کی سلامتی، امریکہ کے قریبی علاقائی شراکت داروں کی حفاظت اور عالمی سمندری تجارت کے لیے خطرہ ہیں۔‘
حوثیوں کا یمن کے بیشتر حصے پر قبضہ ہے اور وہ نومبر 2023 سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بحری جہازوں پر 100 سے زائد حملے کر چکے ہیں۔
ان کا موقف ہے کہ وہ یہ حملے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے خلاف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر کرتے ہیں۔
اس عرصے کے دوران حوثیوں نے دو بحری جہازوں کو ڈبو دیا جبکہ ایک پر قبضہ کرلیا اور بحری جہازوں کے عملے کے کم سے کم چار افراد کو ہلاک کر دیا۔
حوثیوں کے ان حملوں سے جہاز رانی اور عالمی تجارت بھی متاثر ہوئی، اور بحری جہازوں کو ایک سال سے زائد عرصے تک افریقہ کے جنوبی علاقے کے گرد طویل اور زیادہ مہنگے سفر کے راستے سے گزرنا پڑا۔
بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکی فوج نے تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے حوثیوں کے حملوں کو روکنے کی کوشش کی اور ان کی فوجی صلاحیتوں کو وقتاً فوقتاً نشانہ بھی بنایا، تاہم اس گروپ کی قیادت کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔