Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کی ’حلیم بریانی جو صرف رمضان میں ملتی ہے‘

کراچی کے رمضان بازاروں کی رونقوں میں ایک خاص کشش ہوتی ہے لیکن پان منڈی کی حلیم بریانی کا ذکر ہو تو ذائقے کے دیوانے بے اختیار کھنچے چلے آتے ہیں۔ جیسے ہی دیگ کا ڈھکن اٹھتا ہے گرم مصالحوں اور گھی کی خوشبو ہوا میں گھل جاتی ہے اور آنکھوں کے سامنے ایک ایسی بریانی آتی ہے جس میں حلیم کا گاڑھا پن اور چاول کے چمکتے دانے مل کر ایک شاہکار بناتے ہیں۔
منفرد حلیم بریانی آج سے کئی دہائیاں پہلے دہلی سے ہجرت کر کے آنے والے ایک شخص نے شروع کی تھی جو صرف رمضان کے مہینے میں دستیاب ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ نہ صرف ایک روایت بن گئی بلکہ کراچی کے مخصوص رمضان ذائقوں میں اپنی پہچان بنا چکی ہے۔ یہ کوئی عام پکوان نہیں بلکہ ایک ایسی کہانی ہے جس میں ہجرت کی جدوجہد، محنت کی مٹھاس اور خالص روایتی ذائقہ شامل ہے۔
موجودہ دکاندار جبران صلاح الدین جو اس خاندانی کاروبار کو چلا رہے ہیں کہتے ہیں کہ ’یہ ایک محنت طلب کام ہے جس میں گھی، دیسی مصالحے اور خالص گوشت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ہم پورے سال صرف رمضان کے لیے تیاری کرتے ہیں تاکہ وہی روایتی ذائقہ برقرار رہے جو ہمارے بزرگوں نے دہلی میں بنایا تھا۔‘
جبران کے مطابق کاروبار ان کے دادا نے قیام پاکستان کے کچھ سال بعد شروع کیا تھا کیونکہ ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کے لیے دہلی کی بریانی کی مہک کو بھلانا ممکن نہ تھا۔ ایسے میں حلیم اور بریانی کو ملا کر ایک نیا نسخہ تیار کیا گیا جو جلد ہی شہر بھر میں مشہور ہو گیا۔
آج بھی منفرد ذائقے کو برقرار رکھنے کے لیے مصالحے خود پیسے جاتے ہیں گوشت خاص طور پر منتخب کیا جاتا ہے اور پکانے کے ہر مرحلے میں روایتی طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

یہاں آنے والے لوگ اس کے دیوانے ہیں ایک روزہ دار نے چمچ سے نوالہ لیتے ہوئے مسکرا کر کہا کہ ’حلیم بھی ہے، بریانی بھی اور کچھ ایسا خاص بھی جو کہیں اور نہیں ملتی۔‘
ایک اور گاہک کا کہنا تھا کہ ’وہی ذائقہ ہے جو ہمارے بزرگوں نے ہمیں سنایا تھا دہلی کی خوشبو اس میں آج بھی محسوس ہوتی ہے۔‘
ایک اور نوجوان جو ہر رمضان میں حلیم بریانی کو کھانے آتا ہے پرجوش انداز میں کہتا ہے کہ ’میں نے دبئی اور لندن تک کی بریانی کھائی ہے مگر جو مزہ یہاں ہے وہ کہیں نہیں ملا ہر نوالہ ایک نئی لذت کا احساس دلاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چمچ منہ میں ڈالتے ہی نرمی سے گھلتی ہوئی حلیم اور ریشے دار گوشت کے ساتھ زیرہ اور الائچی کی خوشبو میں بسا ہوا زعفرانی چاول کے ذائقے کا احساس دیتا ہے۔ حلیم کی مخصوص کریمی ساخت اور بریانی کے چاول کا الگ الگ دانہ ایک ساتھ مل کر ایسی ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں جسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔‘

جبران صلاح الدین کا کہنا تھا کہ پکوان میں ہر چیز متوازن رکھی جاتی ہے، نہ زیادہ مرچ، نہ زیادہ گھی بلکہ ہر چیز اپنی جگہ مکمل تلی ہوئی، پیاز باریک کٹی ہری مرچ اور ہلکی سی ادرک کی تازگی اسے مزید لاجواب بنا دیتی ہے۔ ’سب سے خاص بات کسی روٹی یا نان کے ساتھ نہیں کھائی جاتی بلکہ چمچ سے براہ راست کھانے کا مزہ ہی الگ ہے۔‘
یوں تو اب کراچی کی گلیوں میں کئی جگہوں پر حلیم اور بریانی ملتی ہے مگر پان منڈی کی حلیم بریانی ایک ایسی منفرد اور ذائقہ دار ڈش ہے جو صرف چکھنے سے ہی مکمل ہوتی ہے۔ رمضان میں ایک ایسا لازمی پکوان بن چکا ہے جسے کھانے کے لیے  لوگ دور دراز علاقوں سے آ کر لائن میں کھڑے ہو کر منفرد لذت کا مزہ لیتے ہیں۔ کچھ لوگ گھر لے جانے کے لیے بڑے ڈبے خریدتے ہیں تو کچھ لوگ وہیں سڑک کنارے بیٹھ کر لطف اٹھاتے ہیں۔
ذائقہ صرف کھانے کی حد تک محدود نہیں بلکہ ایک یادگار تجربہ بن چکا ہے جو ہر رمضان کراچی کے باسیوں کو اپنے بزرگوں کے دہلی والے قصے یاد دلاتا ہے۔ اگر آپ نے ابھی تک نہیں چکھا تو اگلی بار جب رمضان کی چاند رات ہو تو پان منڈی کا رخ کریں اور نایاب ذائقے سے لطف اندوز ہوں۔

شیئر: