مکہ مکرمہ ( وا س ) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے واضح کیا ہے کہ مذہب کو نظام حیات سے جداکرنیوالے افکار نے عوام الناس کو نقصان پہنچایا ۔ وہ رمضان المبارک کے بعد آنیوالے پہلے جمعہ کے موقع پر ایمان افروز روحانی ماحول میں خطبہ دے رہے تھے ۔ امام حرم نے کہا کہ پاکیزہ نیت کی بدولت مباح کام بھی عبادت بن جاتے ہیں ۔ اگر کسی شخص نے اچھی نیت سے کوئی جائز کام کیا تو اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کے اعمال صالحہ میں درج کر دیا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں اور جنات کو اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا ہے ۔ اسلام میں عبادت سے مراد محض نماز ، زکوٰۃ ، روزے اور حج ہی نہیں بلکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمت اللہ علیہ کے بقول عبادت جامع لفظ ہے اس سے مراد ہر وہ کام اور بات ہے جو اللہ کو پسند ہو اور اللہ اس بات یا کام سے راضی ہوتا ہو ۔ اس ضمن میں سچی بات ، ایمانداری ، والدین کے ساتھ حسن سلوک ، صلہ رحمی ، عہد و پیمان پورا کرنا ، اچھائی کی تلقین ، برائی سے منع کرنا ، کفار اور مرافقین سے جہاد ہمسائے ، یتیم ، مسکین ، غلاموں ، مویشیوں کے ساتھ حسن سلوک ، اللہ تعالیٰ سے دعا ، ذکر اور تلاوت سب کچھ عبادت میں آجاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت ، خدا ترسی ،اخلاص ، صبر ، شکر ،نوشتہ تقدیر پر رضا ، توکل ،اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حوالے سے پر امید رہنا ، اس کے عذاب سے ڈرنا ، سب کچھ عبادات کے دائرے میں آجاتا ہے ۔ امام حرم نے کہا کہ دنیا میں انسانی وجود کی غرض عبادت میں محدود ہے ۔ امام حرم نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ سب لوگ عبادت کے غلط تصور کی اصلاح کر لیں ۔ عبادت کو بعض فرائض اور اعمال تک محدود کرنا بند کریں ۔ دوسری جانب مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبداللہ البعیجان نے اعمال صالح کی قبولیت کی نشانیوں کے موضوع پر جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اعمال صالح کی قبولیت کی ایک علامت یہ ہے کہ عمل صالح سے پہلے کی انسان کی حالت اور عمل صالح کے بعد کی انسانی حالت میں فرق آجائے ۔ عمل صالح سے پہلے والی حالت سے اس کی نئی حالت کا بہتر ہونا قبولیت کی علامت ہے ۔ امام مسجد نبوی نے کہا کہ عبادت کا انسان کے سلوک پر اچھا اثر پڑتا ہے ۔ قرآن پاک میں بتایا گیا ہے کہ نماز فحش گوئی اور بد عملی سے روکتی ہے ۔ اگر کوئی انسان نماز کی پابندی کرتے ہوئے بد گوئی چھوڑ دے اور بد عملی سے پرہیز کرے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی نمازیں اللہ کے ہاں قبولیت کا درجہ پا رہی ہیں ۔ اگر کسی شخص نے رمضان المبارک کے بعد اچھے کاموں میں دلچسپی اور برے کاموں سے لاتعلقی کا رویہ اپنایا تو سمجھ لیا جائے تو اس کے رمضان کے روزے قبول ہو گئے ۔ امام شیخ عبداللہ البعیجان نے کہا کہ مسلمان اچھے کاموں کا اہتمام کر ے اور اس کے رسول کی اطاعت کرے ۔ اعمال صالح کی پابندی میں آنیوالے مشکلات میں صبر کریں ۔ استقامت سے کا م لیں ، ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ کو ایسے کام جو مسلسل کئے جائیں بہت پسند ہیں ۔